کراچی میں نیگلیریا فاؤلیری نے ایک شخص کی جان لے لی ہے، دماغ خور جرثومے نیگلیریا سے رواں برس ہونیوالی یہ پہلی ہلاکت ہے۔ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے تاحال انسداد نیگلیریا کمیٹی کا اعلان نہیں کیا جاسکا۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کیماڑی کا رہائشی 59 سالہ افضل حسین چند روز قبل انتقال کرگیا تھا اور میڈیکل رپورٹس کے مطابق افضل حسین میں امیبا نیگلیریا کی تصدیق ہوئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیموں نے نیگلیریا سے ہلاکت کے بعد علاقے سے پانی کے سیمپلز بھی اکھٹے کئے ہیں اور انتقال کرنیوالے شخص کی ہسٹری بھی لی ہے۔ اس بارے میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر جمن بہوتو نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ چند روز قبل کراچی میں نیگلیریا فائولیری سے ایک شخص جاں بحق ہوا، رواں برس نیگلیریا سے ہونیوالی یہ پہلی ہلاکت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیگلیریا فاؤلیری ایک جرثومہ ہے جو شدید گرمی میں بغیر کلورین ملے میٹھے پانی میں پرورش پاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ایک مراسلہ بھی لکھا گیا ہے جس میں انہیں شہر میں صاف پانی کی فراہمی کی درخواست کی گئی ہے، انہیں کہا ہے کہ وہ پانی میں عالمی ادارہ صحت کی ہدایت کے مطابق پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل کریں۔
دوسری جانب محکمہ صحت سندھ کی جانب سے تاحال انسداد نیگلیریا کمیٹی تشکیل نہیں دی جاسکی۔ کمیٹی کیلئے محکمہ صحت سندھ پبلک ہیلتھ سمیت مختلف شعبوں کے 6 افراد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جاتی ہے، جو مختلف علاقوں سے پانی کی سیمپلنگ کرتی ہے، کراچی میں کوئی نیگلیریا کا کیس رپورٹ ہوتا ہے تو ٹیم متاثرہ مریض کے رہائشی علاقے کے لوگوں کو آگاہ کرتی ہے، انہیں آگہی دیتی ہے، علاقے سے پانی کے سیمپلز اور ہلاک ہونے والے شخص کی ہسٹری لی جاتی ہے۔
نیگلیریا فاؤلیری کیا ہے؟
ماہر امراض اعصاب و دماغ پروفیسر عبدالمالک نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ نیگلیریا فاؤلیری امیبا کی ایک قسم ہے، جو دوسروں سے خوراک حاصل کرتا ہے، یہ بغیر کلورین ملے میٹھے پانی میں پایا جاتا ہے اور عام طور پر تالاب، سوئمنگ پول یا گھر میں پانی کی ٹنکیوں میں ملتا ہے، یہ جرثومہ ناک کے ذریعے انسانی دماغ میں داخل ہوکر دماغ کا اگلا حصہ کھانا شروع کردیتا ہے، اسی لئے اسے دماغ خور جرثومہ بھی کہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب کوئی بغیر کلورین ملے یا مطلوبہ مقدار سے کم کلورین ملے پانی میں نہاتا ہے، چاہے وہ گھر کا پانی ہو، تالاب ہو، جھیل ہو یا سوئمنگ پول، تو نہاتے ہوئے کسی بھی طریقے سے پانی اگر ناک میں چلا جائے تو یہ جرثومہ ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر عبدالمالک نے بتایا کہ نیگلیریا فاؤلیری سے متاثر ہونیوالے فرد کو پہلے ہلکا سر درد ہوتا ہے، جس کے بعد غنودگی طاری ہونے لگتی ہے، طبیعت زیادہ خراب ہونے پر جب اسپتال لایا جاتا ہے تو بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے اور تب تک یہ جرثومہ اس شخص کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکا ہوتا ہے۔ اس جرثومے سے متاثر 95 فیصد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس ابتدائی علامات میں سر درد، بخار، متلی یا الٹی ہوسکتی ہے، بعد کی علامات میں گردن میں اکڑن، الجھن، لوگوں اور اردگرد کے ماحول پر توجہ نہ دینا، توازن کا کھو جانا، دورے پڑنا اور فریب نظر آنا شامل ہوسکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جرثومے سے متاثر ہونے کے بعد علاج بہت مشکل ہے، اس لئے صرف احتیاط سے ہی اس مرض سے بچا جاسکتا ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار ملائی جائے، گھروں تک پہنچنے والے پانی میں 5 ملی گرام فی لیٹر کلورین موجود ہونی چاہئے۔
شہریوں کو چاہئے کہ وہ کلورین کی ٹیبلیٹس انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینکس میں استعمال کریں، اگر کلورین نہیں ہے تو کپڑے دھونے کیلئے استعمال ہونے والے بلیچ سے بھی یہ جرثومہ ختم ہوجاتا ہے، اس لئے لوگ اپنے گھروں میں 500 سے 1500 گیلن والی ٹنکی میں بلیچ کے صرف 2 چمچ کا پیسٹ بناکر ڈال دیں تو اس جرثومے کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
from SAMAA https://ift.tt/NBLkvIg