چیف الیکشن کمشنر نے دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا۔ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں واضح کردیا ای سی پی کے باہر احتجاج کیلئے 5 بندے آئیں، 5 ہزار یا 5 لاکھ آجائیں، کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے، اپنا کام قانون کے مطابق کریں گے۔
پاکستان تحریک انصف کے کارکنوں نے 26 اپریل کو ملک بھر میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا تھا۔
پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں آج سماعت ہوئی، جس میں درخواستگزار کے وکیل کو الیکشن کمیشن کے باہر ایک روز قبل ہونے والے پی ٹی آئی احتجاج کا تذکرہ کرنا مہنگا پڑ گیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج سے آپ کا کوئی تعلق نہیں، باہر 5 بندے آئیں، 5 ہزار یا پھر 5 لاکھ، ہم کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے، اپنا کام آئین و قانون کے مطابق ہی کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ پیش کرتے ہوئے التواء کا مطالبہ کردیا، بولے پہلے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے فنڈز پر اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آنے دیں پھر ایک ساتھ تینوں کیسز کی سماعت کریں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا آپ اپنے کیس پر دلائل دیں۔ ممبر بلوچستان نے سوال کیا فیصلے میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کرنے کا کہاں لکھا ہوا ہے؟۔ ممبر سندھ بولے آپ چاہتے ہیں کہ 8 سال کا پڑا ہوا کیس ڈسپوز آف ہو جائے؟۔
وکیل انور منصور خان نے بار بار کیس کے التواء اور لیول پلیئنگ فیلڈ پر اصرار کیا تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا جذباتی نہ ہوں، کوئی تاخیر نہیں ہورہی۔ اس پر پی ٹی آئی وکیل بولے میں آج دلائل نہیں دوں گا، آپ جو مرضی آرڈر دیں۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے انور منصور خان کی التواء کی استدعا پر اعتراض کردیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے انہیں ٹوکا، بولے جہاں 7 سے 8 سال انتظار کیا ایک دو ہفتے سے فرق نہیں پڑتا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔ وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے عدالت سے اپنے رویے پر معذرت بھی کرلی۔
from SAMAA https://ift.tt/vbJnQHW
No comments:
Post a Comment