
بھارتی لکھاری جاوید اختر نے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے باحجاب بھارتی طالبہ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔
معروف بھارتی اسکرپٹ رائٹر اور شاعر جاوید اختر نے بھی حجاب والے معاملے پر اپنا شدید ردعمل دیا ہے اور لڑکیوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
جاوید اختر نے ٹوئٹر پر لکھا میں کبھی حجاب یا برقع کے حق میں نہیں رہا اور میں اب بھی اپنے موقف پر قائم ہوں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے غنڈوں کے اس ہجوم سے نفرت ہے جو لڑکیوں کے ایک چھوٹے گروپ کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ بھی ناکام۔ کیا یہ ’’مردانگی‘‘ ہے؟ نہایت افسوس کی بات ہے‘۔
I have never been in favour of Hijab or Burqa. I still stand by that but at the same time I have nothing but deep contempt for these mobs of hooligans who are trying to intimidate a small group of girls and that too unsuccessfully. Is this their idea of “MANLINESS” . What a pity
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) February 10, 2022
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کی حکومت کی جانب سے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کے بعد ریاست میں زبردست ہنگامہ آرائی اور احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔
حال ہی میں ایک باحجاب طالبہ کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں ہندو انتہاپسندوں کا ہجوم ایک نہتی طالبہ کو ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن طالبہ ان جنونیوں سے ڈرے بغیر ان کے سامنے ڈٹ جاتی ہے اور نعرہ تکبیر بلند کرتی ہے۔
اس سے قبل ہراسانی کا نشانہ بننے والی مسلمان طالبہ کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے برقع پہنتی آئی ہیں مگرکالج پرنسپل نے اس پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔این ڈی ٹی وی کوانٹرویو میں طالبہ کہ، ‘ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے۔ کپڑے کے ایک ٹکڑے کے پیچھے وہ ہمیں تعلیم کے حق سے محروم کررہےہیں۔ حجاب ہماری شناخت کا حصہ ہے جس کیلئےاحتجاج جاری رکھیں گے’۔
from SAMAA https://ift.tt/2mN7Jzj
No comments:
Post a Comment