نامزد چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کا کہنا ہے کہ تنقید فیصلوں پر کریں مصنفین پر نہیں ہماری ذات پر تنقید ہو تو تکلیف پہنچتی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ پرالوداعی عشائیہ تقريب سے خطاب کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کا کہنا تھا کہ ججز عبادت سمجھ کر کام کرتے ہیں تنقید کا جواب اسی لئے نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کا بوجھ بہت بڑھ چکا اسے ختم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 13 جنوری کو جسٹس عمر عطاء بندیال کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کی منظوری دی تھی، جسٹس عمر عطاء بندیال سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں وہ 2 فروری کو چیف جسٹس کے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔
موجودہ چیف جسٹس گلزار احمد دو سال ایک ماہ کی مدت مکمل ہونے پر کل اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں، بطور چیف جسٹس اپنے آخری دن بلدیاتی اختیارات کیلئے دائر ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ سنائیں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر 2 سال ایک ماہ کی مدت مکمل ہونے جسٹس گلزار احمد یکم فروری کو عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے، جسٹس گلزار احمد 16 نومبر 2011 کو سندھ ہائیکورٹ سے ترقی پا کر سپریم کورٹ میں پہنچے۔
ملک بھر میں غیرقانونی تعمیرات اور رفاہی پلاٹوں پر قبضے ان کے نشانے پر رہے، کراچی میں نسلہ ٹاور کے ساتھ ساتھ گجر نالہ اور کراچی سرکولر ریلوے کے روٹ سے قائم تمام تجاوزات مسمار کرنے کا حکم دیا۔
افواج پاکستان کو دفاعی استعمال کیلئے دی گئی زمینوں پر کمرشل سرگرمیوں کے خاتمے کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد ائر اور نیول بیسز پر قائم شادی ہالز بند کیے گئے۔
سانحہ اے پی ایس پشاور کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ نہ صرف پبلک کی بلکہ وزیراعظم کو طلب کرکے شہدا کے ورثاء کو مطمئن کرنے کا حکم بھی دیا، سینیٹ انتخابات خفیہ بیلٹ سے کرانے کا فیصلہ دیا، جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج مقرر کرنے کا سہرا بھی جسٹس گلزار کے سر ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کو وزیرعظم کیخلاف مقدمات کی سماعت نہ کرنے کا فیصلہ بھی جسٹس گلزار احمد نے دیا، اقلیتوں کے مذہبی مقامات پر حملوں کا نہ صرف نوٹس لیا بلکہ ملزمان سے وصولیوں کے احکامات بھی جاری کیے۔
from SAMAA https://ift.tt/Kgr5Cw0xq
No comments:
Post a Comment