قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دیدی ، جس کے نیب ترمیمی آرڈیننس ملک بھر میں لاگو ہوگیا۔
قائم مقام صدرنےوزیراعظم شہبازشریف کی ایڈوائس پرآرڈیننس کی منظوری دی۔
ترمیمی آرڈیننس چیئرمین نیب تفتیش میں عدم تعاون پرملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرسکیں گے، نیب قوانین کے تحت گرفتار ملزم کو 14کے بجائے 30 دن تک جسمانی ریمانڈ پر رکھا جا سکے گا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل 26 مئی کو منظور کیا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی احتساب آرڈیننس 1999ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے قومی احتساب ترمیم دوم بل 2021 پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نہیں چاہتے تھے کہ اس ایوان میں قانون سازی ہو ، سابق حکومت آرڈیننس کے ذریعے معاملات چلاتی رہی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت نے چیئرمین نیب کے حوالے سے ایک آرڈیننس جاری کیا اور ان کی مدت میں توسیع دی گئی، اس کے بعد کچھ اور ترامیم کی گئی جس کے ذریعے سول سرونٹس کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے سول سرونٹس کو جیل میں ڈالا گیا، سیاستدانوں کو ان کی آواز تبدیل کرنے کے لئے اس نیب کے قانون کو استعمال کیا گیا، اعلیٰ عدلیہ کے فاضل جج صاحبان نے بھی کہاکہ نیب کو سیاستدانوں کو دیوار سے لگانے کے لئے استعمال کیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے حلف لیا ہے کہ آئین کے تابع قانون سازی کریں گے، نہ این آر او دینا چاہ رہے نہ لینا چاہ رہے ہیں، ہم اس نظام کو بہتر کرنا چاہ رہے ہیں، اس لئے اس نیب قانون کے خلاف ترامیم لے کر آرہے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم یہ قانون بھگت چکے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ دیگر لوگ اس کا شکار ہوں، نیب کے اس قانون میں ناقابل ضمانت اختیارات کیساتھ 90 روزہ ریمانڈ تھا، 90 روز کا ریمانڈ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے لئے ہوتا ہے جن کی ذہن سازی کی جاسکتی ہے، جب کئی جرائم میں ضمانت ہے تو پھر نیب کے کیسز میں ضمانت کیوں نہیں ؟۔
بعد ازاں ایوان نے کثرت رائے سے بل منظور کرلیا۔
نیب آرڈیننس میں کیا تبدیلی آئی ؟
قومی اسمبلی میں منظور کئے گئے بل میں چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ، نئی تقرری کا طریقہ کار ، ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں کمی اور دیگر معاملات کو واضح کیا گیا ہے۔
جسمانی ریمانڈ میں کمی
نب ترمیمی قانون 2021 دوم میں ملزم ریمانڈ 90 دن سے کم کر کے 30 دن کیا جا رہا ہے۔
نیب گرفتار ملزم کو 24 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کرنے پابند ہوگا، اس کے علاوہ ملزم کے لیے اپیل کا حق 10 روز سے پڑھا کر 30 روز کر دیا گیا ہے۔
چیئرمین نیب کی تعیناتی کی مدت
نئی ترامیم کے تحت چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا۔چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ پر ڈپٹی چیئرمین قائم مقام سربراہ ہوں گے۔
چیئرمین نیب کی تقرری کا عمل
نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورتی عمل 2 ماہ پہلے شروع کیا جائے گا، جو 40 روز میں مکمل کرنا ہوگا، وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرری کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی حل کرے گی، پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔
ٹیکس معاملات نیب کے دائرہ کار سے باہر
نئے قوانین کے تحت وفاقی یا صوبائی ٹیکس معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے، اس کے علاوہ کسی بھی ترقیاتی منصوبے یا اسکیم میں بےقاعدگی بھی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی۔نیب کسی بھی ریگولیٹری ادارے کے فیصلوں پر کارروائی نہیں کر سکے گا۔
عدالتیں ایک سال میں فیصلے کی پابند
منظور کردہ بل کے مطابق احتساب عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں کرنا ہوگا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/SGe7KcD
No comments:
Post a Comment