امریکا نے ایک مرتبہ پھر واضح انداز میں کہا ہے کہ ہم مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے لکھا کہ ہم اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کی مدد کے لیے ایک پروگرام کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ میکرو اکنامک اصلاحات اور پائیدار معاشی بحالی کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ کام جاری رکھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دیدی تھی۔ 9 ماہ کے لیے پاکستان کو تین ارب ڈالر دیئے جانے ہیں جس کی پہلی قسط آج پاکستان کو موصول ہو چکی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کی بحالی سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے متعدد بار امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ امریکا آئی ایم ایف معاہدے کی بحالی کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اشارہ دیا ہے کہ امریکا نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے انتظامات کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کی۔
واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ میں جو کہوں گا وہ یہ ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچنے کی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ملک کی اقتصادی کامیابی کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے اور ہم تکنیکی مصروفیات کے ذریعے پاکستان کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے اور اپنے تجارتی و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مستحکم کرتے رہیں گے۔پاکستان کو معاشی بحالی اور خوشحالی کے طویل المدتی پائیدار راستے پر گامزن ہونے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنی ہے، ساتھ ہی یقین دلایا کہ ہم اس عمل میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
پشاور میں آج تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تجارت کا مزید فروغ چاہتا ہے، پاکستان معاشی بحران سے گزر رہا ہے، جس سے نکلنے کے لیے ہماری نیک خواہشات ہیں، آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی معاہدہ پر پاکستان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/cnxO0iZ
No comments:
Post a Comment