روس اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ،روس سے پاکستان کو تیل اور گیس کی درآمد کے بعد ڈیپارٹمنٹ آ ف پلانٹ پروڈکشن ( ڈی پی پی) نے روس کی فیڈرل سروس برائے ویٹرنری اینڈ فائٹوسینٹری سرویلنس سے چاول برآمد کرنے کیلئے مزید 15 ملوں کی منظوری حاصل کر لی۔
روس کی فیڈرل سروس برائے ویٹرنری اینڈ فائٹوسینٹری سرویلنس نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن ( ڈی پی پی ) وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ پاکستان کو اس امرکی تصدیق کی ہے کہ مزید 15 رائس ملیں جن کی ڈی پی پی کے ٹیکنیکل آڈٹ کے بعد سفارش کی گئی تھی، اب روس کو چاول برآمد کر سکتی ہیں۔ یہ برآمدات اور ریاست کی مجموعی معیشت کو فروغ دینے کی طرف بڑی کامیابی ہے۔
محکمہ پلانٹ پروٹیکشن نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان ( آ ر سی اے پی) کے تعاون سے چاول کی برآمدات کے لیے ایس پی ایس کی شرائط کی تعمیل کے لیے روسی فیڈریشن کی طرف سے تجویز کردہ گائیڈنس دستاویز کے مطابق مزید 15 ملوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ۔
اس ضمن میں انتھک کوششیں کی گئیں تاکہ ان اداروں کو روس کی ایس پی ایس ضروریات کے مطابق بنایا جا سکے اور چاول کے معیار اور مقدار میں بہتری کے ذریعے چاول برآمد کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ اب پاکستان سے چاول کے 19 ادارے روسی فیڈریشن کو چاول برآمد کر سکتے ہیں۔ یہ حکومت پاکستان کی بلاشبہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔
خیال رہے کہ روس نے چند سال پہلے چاول میں کیڑے مار ادویات اور کیڑوں کی وجہ سے پاکستانی چاول کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی تاہم اسے 2021 میں اٹھا لیا گیا اور صرف 4 رائس ملوں کو پاکستان سے روس کو چاول برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/mUIOAMV
No comments:
Post a Comment