پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی اکثریت کی رائے ہے کہ سپیکر کی رولنگ کو عدالت بدل نہیں سکتی لہٰذا سپیکر کو اپنی رولنگ واپس نہیں لینی چاہئے۔
پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،پی پی پی کے دو سرکردہ رہنما اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ پارٹی کے اس اعلیٰ ترین اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد دونوں رہنما گذشتہ ایک سال سے پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت پر شدید تنقید کررہے ہیں۔
اندرونی کہانی کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کا معاملہ ہو، عمران خان کی گرفتاری یا حکومت کی سپریم کورٹ سے کشیدگی، دونوں رہنما حکومت کے مقابلے میں عمران خان کی سیاست اور موقف کی کھل کر حمایت کررہے ہیں۔ جس پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت اب انہیں کسی اہم مشاورت کا حصہ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی پالیسی کے منافی بیانات پر اعلیٰ قیادت ان سے ناراض ہے جس کی وجہ سے انہیں اجلاس میں بلایا ہی نہیں گیا۔
اندرونی کہا نی کے مطابق پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ملٹری کورٹس کے معاملہ پر تقسیم رہی،ہم پارٹی رہنماؤں نے فوجی عدالتوں کی کھل کر مخالفت کی جبکہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ بوجھل دل سے یہ کام کرنا پڑرہا ہے۔ اس کی ذمہ داراعلٰی عدلیہ ہے۔
اجلاس میں رضا ربانی، فرحت اللہ بابر اور چوہدری منظور نے ملٹری کورٹس کی مخالفت کی،چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اسے ناپسندیدہ عمل قرار دیا۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اعلٰی عدالتوں کے موثر کردار ادا نہ کرنے پر مجبورا فوجی عدالتوں میں کیس لیجانے پڑیں گے۔ پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں بارے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی زیرغور آیا۔
سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی اکثریت کی رائے تھی کہ سپیکر کی رولنگ کو عدالت بدل نہیں سکتی لہذا سپیکر کو اپنی رولنگ واپس نہیں لینی چاہئے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/QYZbDRe
No comments:
Post a Comment