کوہاٹ کے قبائلی سب ڈویژن درہ آدم خیل میں گزشتہ روز حد بندی تنازعے پر قتل ہونے والے 16 افراد کی نما جنازہ سخت کشیدگی میں ادا کر دی گئی، جبکہ مظاہرین نے انتظامیہ کی یقین دہانی پرانڈس ہائی وے ٹریفک کے لیے کھول دی ۔
تفصیلات کے مطابق سنی خیل اور اخوروال اقوام کے مابین حد بندی تنازعہ پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں سنی خیل کے بارہ افراد اورخوروال کے 4 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ تین زخمی ہوئے،جس کےبعد قوم سنی خیل کے لوگوں نے بارہ لاشوں کو انڈس ہائی وے پر رکھ کراحتجاج کیا، جو 8 گھنٹے جاری رہا۔
اس موقع پر پشاور سے کراچی جانے والی انڈس ہائی وے بند رہی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی تھیں۔مقامی عمائدین ملکان اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کے درمیان مذاکرات ہوئے،امن کمیٹی کی کوششوں سے سات دن کے لیے فائر بندی کردی گئی، خلاف ورزی کرنے والے قوم کو جرمانہ کیا جائے گا۔
اس کے بعد دونوں اقوام نے نماز جنازہ کے بعد لاشوں کو اپنے اپنے علاقوں میں سپردخاک کر دیااور انتظامیہ کی یقین دہانی کروائی جس پر مظاہرین نے عارضی طور احتجاج ختم کرکے روڈ کو کھول دیا۔
واضح رہے سنی خیل اور اخوروال قوم کے مابین کافی عرصہ سے بلندر پہاڑی کی جد بندی پر تنازعہ چلا آرہا تھا جس میں کئی بارجرگے بھی ہوئے مگر کوئی نتیجہ نا نکل سکا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/vTcGFPE
No comments:
Post a Comment