لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو کچھ گھنٹوں کے لیے گرفتار کرنے سے روک دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی لاہور میں گزشتہ روز سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی کی صورتحال کچھ بہتر ہو گئی ہے۔
لیکن گزشتہ چوبیس گھنٹوں دوران کینال روڈ پر جو کچھ ہوا، وہ لاہور کے شہریوں کے لیے ایک خوفناک خواب سے کم نہیں، اسلام آباد کی سیشن کورٹ کے حکم پراسلام آباد پولیس عمران خان کی گرفتاری کے لیے لاہور پہنچی تھی لیکن پنجاب پولیس کے ساتھ کئی گھنٹوں سے جاری مشترکہ کوشش کے باوجود پولیس عمران خان کو گرفتار نہیں کر پائی۔
لاہور میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھڑپیں جاری، عمران خان گھر سے باہر آگئے
پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کو روکنے کے لیے پارٹی ورکرز نے ہر حربہ استعمال کیا اور اس وقت تک مزاحمت کی جب تک لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو عمران خان کی گرفتاری سے روک نہیں دیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نے پولیس کو پسپا کرنے کے لیے پتھر برسائے، پیٹرول بم پھینکے۔ اس مشترکہ کارروائی کے دوران ڈی آئی جی اسلام آباد سمیت 54 پولیس افسر و اہلکار زخمی ہوئے۔
عدالت نے پولیس کوعمران خان کی زمان پارک میں واقع رہائش گاہ سے 500 میٹر دور رہنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی حکم آنے کے بعد کینال روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ بدھ کی شام کو ہم نے کینال روڈ کہ اس حصے کا جو کئی گھنٹوں تک میدان جنگ بنا رہا، کا دورہ کیا تو پولیس وہاں دور دور تک موجود نہیں تھی۔
کینال روڈ شہر کی مرکزی شاہراہ ہے، نہر کے دونوں طرف 29 کلومیٹر لمبی یہ شاہراہ لاہور کی پہچان ہے۔ ہم نے دیکھا فیض احمد فیض انڈر پاس سے حسین شہید سہروردی انڈر پاس تک کینال روڈ کا یہ حصہ کسی میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا تھا۔
سڑک کے اس ٹکڑے پر ہر جگہ چھوٹے بڑے پتھر پڑے ہوئے تھے، چونکہ اس ٹریک پر ٹریفک بحال ہو چکی تھی لیکن سڑک پر پڑے پتھروں کی وجہ سے گاڑی کا چلنا مشکل ہو رہا تھا۔ کئی مقامات پر ٹائر نذرآتش کیے گئے تھے جن سے اس وقت بھی دھواں اٹھ رہا تھا۔ دو مقامات تو ایسے بھی تھے جہاں لکڑیاں نہیں بلکے درخت کے تنوں کو کاٹ کر آگ لگائی گئی تھی جو اس وقت بھی جل رہے تھے۔
عمران کی ممکنہ گرفتاری، پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج
عمران خان کی زمان پارک میں واقع رہائش گاہ کی ایک طرف کینال روڈ کے درمیان ایک فائر ٹینڈر کھڑا تھا جو کہ مکمل جل چکا تھا۔ تھوڑا آگے بڑھے تو دیکھا ایک شہزور ٹرک کھڑا تھا جو کہ جزوی طور پر جلا ہوا تھا۔ سڑک کے دونوں اطراف کچھ فاصلے پر کرسیاں پڑی ہوئی تھیں، جو کہ جلی ہوئی تھیں۔
تاہم پولیس عدالتی حکم آنے کے بعد کئی گھنٹوں پہلے زمان پارک سے روانہ ہو گئی تھی لیکن شام کے اوقات میں جب کینال روڈ کے اس حصے کا دورہ کیا گیا جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان چوبیس گھنٹوں تک جھڑپیں جاری رہیں، وہاں اس وقت بھی تھوڑی دیر رکنا ممکن نہیں تھا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی آنسو گیس کے اثرات محسوس کیے گئے۔
لاہورہائی کورٹ کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے پولیس زمان پارک سے روانہ ہو چکی تھی اور پولیس کی غیرموجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پی ٹی آئی کارکنان اپنی جگہ واپس پہنچ چکے ہیں اور اس وقت بھی عمران خان کی رہائش گاہ کے گرد بڑی تعداد میں کارکنان موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنان نے کینال روڈ کا وہ حصہ جہاں زمان پارک واقع ہے، کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ کینال روڈ کو آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا ہے لیکن عمران خان کی رہائش گاہ کے باہرڈنڈا بردار پی ٹی آئی کارکنان موجود ہیں تا کہ پارٹی چیئرمین کو گرفتار کرنے کی کوشش پر فوری جوابی کارروائی کی جا سکے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/iPMoFW7
No comments:
Post a Comment