وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر جنرل باجوہ سپر کنگ تھے تو عمران خان سپر کرپٹ ہیں، عمران خان نے جعلی مقدمے، دھمکی، دھونس اور دباؤ سے سلطانی گواہ بنائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان ہر عدالت سے استثنیٰ مانگ رہا ہے کیونکہ دامن صاف نہیں، نواز شریف، شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن)کی قیادت ہر روز سرخرو ہوتی ہے اور عمران خان بے نقاب ہوتے ہیں، سپریم کورٹ کو سو موٹو لے کر عمران خان کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ عدالت عمران خان کو بلائے اور پوچھے کہ وزیراعظم ہوتے ہوئے کیوں ملک کی خارجہ پالیسی سے خطرناک کھیل کھیلا، عمران خان کا عالمی یا امریکی سازش نہ ہونے کا اعتراف ثبوت ہے کہ وہ آرٹیکل 6 کے مجرم ہیں، آشیانہ کیس میں واحد ثبوت وعدہ معاف گواہ اسرار نے عدالت میں شہباز شریف کی بے گناہی کی گواہی دی کہ اس سے زبردستی بیان لیا گیا تھا، یہ گواہی عمران خان کے سیاسی انتقام کے منہ پر تھپڑ ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ آشیانہ کیس میں شہباز شریف کے خلاف ایل ڈی اے کے چیف انجینئر اسرار سعید کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تھا، آج اسرار سعید نے حلفاً بیان عدالت میں جمع کروایا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ آشیانہ کیس میں دباؤ اور دھونس دھمکیوں کے ذریعے انہیں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں شہباز شریف کے خلاف بے بنیاد کیسز بنائے، انہوں نے اپنے سہولت کار شہزاد اکبر اور اس کی ٹیم کو شہباز شریف اور سیاسی مخالفین کے خلاف کیسز بنانے کے لئے غیر آئینی طریقے سے رکھا ہوا تھا۔ شہزاد اکبر کا سوائے پریس کانفرنسز کے کوئی کام نہیں تھا، وہ کبھی گراف بناتے، کبھی ایرو رائٹ کرتے اور کبھی لیفٹ اور منی لانڈرنگ کا الزام لگاتے، انہوں نے جھوٹے کیسز کے جواز کے لئے جھوٹے گواہ بھی بنائے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نے کہا کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018ءکو صاف پانی کیس میں بلایا گیا اور آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا، ان پر منی لانڈرنگ کا کیس بھی ڈال دیا گیا تاکہ آشیانہ کیس میں بیل ہونے پر انہیں منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار کرلیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایل ڈی اے کے چیف انجینئر اسرار سعید واحد گواہی تھی جو انہوں نے شہباز شریف کے خلاف دبائواور دھونس دھمکیوں سے حاصل کی، اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا، انہوں نے ڈیوڈ روز کو بلا کر جھوٹی کہانیاں بنوائیں۔ نیشنل کرائم ایجنسی میں ایف آئی اے اور نیب کا تمام ریکارڈ بھجوایا گیا لیکن کچھ سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ڈی جی ایف آئی اے کو بلا کر کہا کہ سیاسی مخالفین کے خلاف کیسز بنائے جائیں جب انہوں نے انکار کیا تو انہیں عہدہ سے ہٹا دیا گیا۔ جب اسرار سعید نے سپریم کورٹ میں بیان دینے سے انکار کیا تو انہیں کسی دوسرے کیس میں گرفتار کرلیا گیا، اس کیس میں شہزاد اکبر، عمران خان اور ڈی جی نیب کے خلاف کیس درج ہونا چاہئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپنے خلاف تمام کیسز کا سامنا کیا اور آج وہ سرخرو ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے ٹانگ پر پلستر باندھ کر گھروں میں پناہ نہیں لی، مریم نواز کو ان کے والد کے سامنے ہتھکڑیاں لگائی گئیں، ہم نے تو نہیں کہا کہ ہمیں استثنیٰ دیا جائے، ہر شخص نے اپنا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات میں کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟ کیوں انہیں استثنیٰ ملتا ہے، یہ فرق کیوں ہے؟ ہر عدالت سے انہوں نے استثنیٰ مانگ رکھا ہے کہ میری ٹانگ پر پلستر ہے اس لئے مجھے استثنیٰ دیا جائے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کی اصلیت آئے روز عوام کے سامنے بے نقاب ہو رہی ہے، انہوں نے شہباز شریف کے خلاف متعدد جھوٹے کیسز بنائے، ہم نے اپنے خلاف کیسز پر عدالتوں میں جا کر جواب دیا، شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا جبکہ عمران خان بلین ٹری سونامی، توشہ خانہ کیس میں پکڑے جائیں اور کہتے ہیں کہ میں جواب نہیں دوں گا، عمران خان نے اپنے اوپر کسی کیس میں جواب نہیں دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ہر طاقت استعمال کی اور آج وہ ٹی وی پر بیٹھ کر تماشا لگاتے ہیں، وہ جسے تاحیات ایکسٹینشن دے رہے تھے آج ان کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کہا کرتے تھے کہ جنرل باجوہ جیسا سپہ سالار پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں آیا، وہ معیشت، فارن پالیسی میں میری مدد کر رہے تھے۔ آج عمران خان کہتے ہیں کہ تمام چیزوں کے ذمہ دار جنرل باجوہ تھے، عمران خان اب اقرار کر رہے ہیں کہ کوئی امریکی سازش نہیں ہوئی تھی، عمران خان اب کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ ان کے خلاف سازش کر رہے تھے، عمران خان ان لوگوں کی توہین کر رہے ہیں جو ان کی باتوں کو سچ سمجھتے ہیں، یہ ان لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، عمران خان کہانیاں گھڑتے ہیں، آج ہم نہیں عمران خان خود کہہ رہے ہیں کہ کسی قسم کی کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی، اگر عمران خان کو پتہ تھا کہ جنرل باجوہ ان کی حکومت گرا رہے ہیں تو تحریک عدم اعتماد کی رات انہیں تاحیات توسیع دینے کی آفر کیوں کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جب پتہ چل گیا کہ ان کا بیانیہ پٹ چکا ہے، انہوں نے جو وعدہ معاف گواہ بنائے وہ گواہی دے رہے ہیں کہ کسی قسم کی کوئی کرپشن نہیں ہوئی، عمران خان نے اپنے دور میں خود سیاسی مخالفین کو گرفتار کروایا اور اب کہتے ہیں کہ میرے خلاف سیاسی انتقام ہو رہا ہے، یہ کیسا سیاسی انتقام ہے کہ عمران خان زمان پارک میں آزاد بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک دن الزام لگاتے ہیں اور اگلے دن انہی لوگوں سے معافی مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ترقی کرے گا جب عمران خان جیسے بہروپیے سے نجات ملے گی، عمران خان جیسے تماشا لگانے والے پر اب کوئی یقین نہیں کرتا، عمران خان نے جھوٹ بول کر پاکستان کی معیشت کی بنیادیں ہلائیں، جو ملک 6.1 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا تھا عمران خان کے دور میں منفی 1 فیصد پر گیا، عمران خان نے اپنے دور میں احتساب کو مذاق بنایا، انہوں نے حسد اور بغض میں اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے تاکہ وہ جیلوں میں رہیں اور کوئی ان کے خلاف آواز نہ بلند کر سکے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/YpJaPST
No comments:
Post a Comment