آخر خاتون ڈاکٹر نے کراچی کے ساحل پر ڈوب کر خودکشی کیوں کی؟

رواں ماہ 6 جنوری کو ایک شہری نے پولیس ہیلپ لائن 15 مددگار پر کال کرکے اطلاع دی کہ وہ سی ویو پر موجود ہے، جہاں ایک خاتون پانی میں ڈوب رہی ہے۔ سی ویو کا یہ مقام ساحل تھانے کی حدود میں آتا ہے، ون فائیو نے اس واقعے کی اطلاع ساحل تھانے کو دی۔

کچھ ہی دیر میں فلاحی ادارے کے غوطہ خور جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور ڈوبنے والی خاتون کی تلاش شروع کردی مگر کچھ وقت ہی گزرا تھا کہ آسمان پر تاریکی چھاگئی اور غوطہ خوروں کو ریسکیو آپریشن معطل کرنا پڑا۔ ایدھی حکام کے مطابق اگلے دن جب ریسکیو آپریشن شروع ہوا تو پاکستان نیوی کے غوطہ خوروں نے بھی ڈوبنے والی خاتون کی تلاش شروع کی، لیکن 2 روز گزر جانے کے باوجود بھی ڈوبنے والی خاتون کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔

یہ خاتون کون ہیں؟

ہیلپ لائن پر فون کرکے خاتون کے ڈوبنے کی اطلاع دینے والے شہری کو بھی علم نہیں تھا کہ یہ خاتون کون ہیں۔ پولیس کیلئے بھی خاتون کی شناخت ایک مسئلہ تھا لیکن ساحل سمندر کا وہ حصہ جہاں یہ واقعہ رونما ہوا تھا، وہاں پر سرچنگ کا عمل شروع کیا تو پولیس کو لیڈیز جوتے اور پرس ملا۔

ایس ایچ او اعظم راجپر نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ پولیس کو پرس سے ایک شناختی کارڈ ملا جس کہ مطابق کارڈ ہولڈر کا نام سارہ ملک ولد ابرار احمد ہے اور وہ اعظم بستی کی رہائشی ہیں۔ جب پولیس شناختی کارڈ پر درج پتے پر پہنچی تو اسے علم ہوا کہ سارہ ملک پیشہ کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں واقع جانوروں کے اسپتال (RPK CRITTER CARE AND ANIMAL HOSPITAL ) میں ملازمت کرتی ہیں۔

خاتون ڈاکٹر نے آخر سمندر میں ڈوب کر خودکشی کیوں کی؟

ایس ایچ او کے مطابق 6 جنوری کو سارہ معمول کے مطابق اسپتال گئی تھی لیکن پھر گھر واپس نہیں آئی۔ پولیس نے اسپتال پہنچ کر اسپتال انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی تو پتہ چلا کہ سارہ کو دوپہر ڈھائی بجے ایک کال آئی تھی، جس کے بعد وہ رونے لگی اور کچھ ہی دیر کے بعد خلاف معمول اسپتال سے روانہ ہوگئی۔

اعظم راجپر نے مزید بتایا کہ پولیس نے سارہ کا موبائل نمبر حاصل کرکے کالنگ ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) کے حصول کیلئے متعلقہ فورم سے رابطہ کیا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ آخر انہیں کس کی کال آئی تھی، جس کے بعد وہ زار و قطار رونے لگی۔

دوسری طرف پولیس نے سارہ کے والد ابرار احمد، جو کہ حال ہی میں سندھ پولیس سے بطور کانسٹیبل ریٹائرڈ ہوئے ہیں، کا بیان قلمبند کیا ہے۔ ابرار احمد کے بیان کے مطابق سارہ غیر شادی شدہ ہیں اور انہوں نے (ڈاکٹر آف فزیکل تھیراپی) کی ڈگری حاصل کررکھی ہے۔

سارہ کے والد نے بتایا کی انہیں اس بات کا علم نہیں کہ وہ ذہنی دباؤ یا تناؤ کا شکار تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھر پر بھی ایسی قابل ذکر پریشانی نہیں جو کہ ذہنی تناؤ کا سبب بنے۔ جس وقت یہ خبر شائع کی جارہی ہے، اس وقت تک سارہ کی لاش ملی ہے اور نہ ہی ان کے ڈوب کر خودکشی کرنے کی وجہ معلوم ہوسکی ہے۔

دوسری طرف اسپتال انتظامیہ نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ سارہ اسپتال کے شعبہ انتظامیہ سے منسلک تھیں اور بیمار جانوروں کی فزیو تھیراپی کرتی تھیں تاہم اسپتال انتظامیہ نے سارہ سے متعلق کئے گئے سوالوں کے جوابات دینے سے گریز کیا ہے۔

گویا سارہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پرائیویسی چیک لگایا ہوا ہے لیکن ان کی طرف سے کی گئی پوسٹس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اینیمل لوور (جانوروں سے پیار کرنیوالی) ہیں۔

نوٹ: یہ ایک ڈیولپنگ اسٹوری ہے اور مزید معلومات کی بنیاد پر وقت کے ساتھ اسے اپڈیٹ کیا جائے گا۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/LAKT3un

No comments:

Post a Comment

Main Post

Fake vintage wine gang busted in France and Italy, police say

The group is alleged to have made fake labels from famous French vineyards, using them to sell cheap wine. from BBC News https://ift.tt/4s...