متنازع ٹویٹس اور اعلیٰ ادارے کے افسر پر الزامات لگانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) کے سائبرکرائم سرکل نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اعظم سواتی ( Azam Swati ) کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے کے مطابق اعظم سواتی کو اسلام آباد میں ان کے فارم ہاؤس پر چھاپا مار کر اتوار کو اعلی الصبح گرفتار کیا گیا۔ اس موقع پر تین رکنی ٹیم نے اعظم سواتی سے پوچھ گچھ بھی کی۔ بعد ازاں ٹیم انہیں اپنے ساتھ لیکر فارم ہاؤس سے روانہ ہوگئی۔
گرفتاری کے وقت اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی کے حق میں نکلے ہیں، میں نے کوئی جرم کیا ہے تو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ رول آف لاء کا ہے، آج مجسٹریٹ آئے، وارنٹ دیا، بالکل ٹھیک ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اعظم سواتی کی مبینہ گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی نے جس باوقار انداز میں خود کو آج گرفتار کے لیے پیش کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک اصول کے لیے لڑ رہے ہیں۔
اسد عمر نے لکھا کہ آپ اعظم سواتی کے الفاظ کے انتخاب یا ان کے خیالات سے اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن آپ ان سے اس بات پر اختلاف نہیں کر سکتے کہ جو کچھ بھی ہو قانون کے دائرے میں رہ کر کرنا چاہیے۔
سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا ہمارے آزادی مارچ سے خطاب کرنے کے بعد ایف آئی اے نے سینیٹر اعظم سواتی کو دوبارہ گرفتار کیا کیونکہ تقریر میں انہوں نے کچھ سوالات کیے اور بتایا کہ ان کے اور ان کے خاندان کے ساتھ کیا ہو۔
گرفتاری کا پس منظر
پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
16 اکتوبر کو بھی انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا دوسری بار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا، جب کہ اس سے قبل بھی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/1d8ZoC4
No comments:
Post a Comment