وزیراعظم شہباز شریف نے خطے میں دیرپا امن کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر قرار دیدیا۔
ترک نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر بامعنی بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری ہندوستان پر ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ اسلام آباد اور دلی کے تعلقات مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیرممکن نہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات نے ماحول کو مزید خراب کردیا ہے۔ مطالبہ کیا کہ بھارت کشمیر میں ریاستی دہشت گردی ختم کرے۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ بھارت کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو ختم کرنا چاہئے اور اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیوں کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔
چین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں شہباز شریف نے کہا کہ چینی قیادت کے ساتھ ان کی حالیہ ملاقاتوں نے بڑے منصوبوں کی بروقت پیش رفت اور عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ہماری مشترکہ کوششوں میں نئی روح پھونک دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کو مل کر کام کرنا چاہئے اور اجتماعی تحقیق اور مشترکہ ترقی اور وسائل کو جمع کرنے کے ذریعے اپنی شراکت داری کو گہرا کرنا چاہئے۔
ترکیہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مثالی قرار دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ تاریخی تعلقات مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی روابط پر مضبوطی سے مبنی ہیں اور دونوں طرف کی سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی بنیادی قومی مفادات کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ، چاہے وہ جموں و کشمیر ہو یا شمالی قبرص۔ میں اس موقع پر جموں و کشمیر تنازعہ پر اصولی حمایت کے لئے ترکی ، خاص طور پر اس کی قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو متعدد عالمی اور اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے، پچھلی حکومت کی معاشی پالیسیاں ترقی کے حامی نہیں تھیں اور معیشت کو متعدد چیلنجوں کی طرف لے گئی ۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدترین سیلاب نے بھی ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا جس کے باعث عوام کو بھی تکلیفیں اٹھانا پڑیں۔ پاکستان کا عالمی سطح پر ماحولیاتی اثرات میں صرف ایک فیصد حصہ ہے تاہم اس وقت ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/sDOk4nK
No comments:
Post a Comment