پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو ہم زیادہ وقت نہیں دیں گے ، ابھی میں اپنا منصوبہ کسی کو نہیں بتارہا، جلد اپنا لائحہ عمل دوں گا۔
ڈیجیٹل براڈکاسٹرز اور معاشی تجزیہ کاروں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی کیونکہ کوئی بھی مارکیٹ عدم استحکام اور بے یقینی کی کیفیت کو برداشت نہیں کرسکتی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے لئے سب سے اہم عہدہ آرمی چیف کا ہے، کیا بھگوڑوں، مفرور اور کرپٹ لوگوں کو اس اہم عہدے پر تعیناتی کا اختیار دیا جانا چاہیے، بدقسمتی سے نواز شریف اور آصف زرداری کو بچایا گیا ورنہ کسی بھی مہذب معاشرے یہ جیل میں ہوتے۔ ملک میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرائے جائیں، اس سے حکومت منتخب ہوکر آئے اور وہ نئے آرمی چیف کا انتخاب کرے۔
ملک کو درپشی معاشی مسائل کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام لانے کے لئے سیاسی استحکام لانے کی ضرروت ہے، اس لئے جلد از جلد انتخابات کرانے کی ضرورت ہے، جن چیلنجز کا سامنا 2018 میں ہوا تھا اس سے زیادہ مشکل صورت حال ہے، کورونا وبا کے دوران ہم بہتر انداز میں سارے معاملات سے نمٹ رہے تھے، موجودہ حکمران اسی طرح چلتے رہے تو خدشہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی افراتفری ہوسکتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب ایک نتیجے پر پہنچے ہیں پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہے، تو ہمیں ایسے اقدام لینے پڑیں گے جو پہلے کبھی نہیں لئے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں سب سے بڑا مسئلہ توانائی کا شعبہ تھا، سابق حکومت نے بجلی کے معاہدے طے کئے، درآمدی ایندھن سے چلنے والے بجلی گھر بنائے ہیں، ہم بجلی خریدیں یا نہ خریدیں ہمیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ 2023 میں ہم بجلی استعمال کریں یا نہ کریں 1450 ارب روپے کیپیسٹی پیمنٹ دینی ہوگی۔ مجھے خدشہ ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھانے سے بجلی چوری بڑھے گی، کئی ڈسکوز میں لائن لاسز بہت زیادہ ہے۔2023 کے بعد معاہدوں کی میعاد ختم ہونے کے پر صورتحال کسی حد تک بہتر ہوسکتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمیں بھی کہتا تھا کہ قیمتیں بڑھاؤ لیکن ہم اپنے لوگوں کے لئے کھڑے ہوتے تھے، آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہتے ہوئے ہم نے اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ کیا، پتہ نہیں 4 مہینوں میں کون سی قیامت آگئی کہ ڈیزل کی قیمت ڈیڑھ سو روپے لیٹر سے ڈھائی سو روپے کیسے ہوگئی۔
عمران خان نے کہا کہ پیسے اس وقت ملتے ہیں جب لوگوں کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے پیسے ٹھیک جگہ خرچ ہوں گے، ہمیں 3 ٹیلیتھون میں 14 ارب ملے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق عمران خان نے کہا کہ اداروں کو خودمختار ہونا چاہیے، دنیا بھر میں کوئی بھی ادارہ بالکل آزاد نہیں ہوتا، ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر آزادانہ طریقے سے کام کرتا رہتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کو معاشی صورتحال سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی برآمدات کو بڑھائیں، سب سے بہتر سرمایہ کاری ریئل اسٹیٹ کے ذریعے لائی جاسکتی ہے۔ ہمارے شہر پھیل رہے ہیں اور زرخیز زمینوں پر آبادیاں ہورہی ہیں، بنڈل آئی لینڈ پر جدید ترین شہر آباد کرنے سے ہمارے پاس 4 سے 5 ارب ڈالر آجاتے۔ اسی طرح راوی اربن سٹی بھی بننا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان چوروں کو میں 40 سال سے جانتا ہوں، میری دوستیاں ان دونوں گھروں کے ساتھ رہی ہیں، انہوں نے کرپشن عام کی اور ہم پیچھے ہی جاتے رہے۔ انہوں نے اپنی ذات کا فائدہ کیا اور عوام کا معاشی قتل کررہے ہیں، یہ جب تک رہیں گے ملک کو نیچے ہی لے کر جائیں گے، انتخابات کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں، ملک ڈوب رہا ہے، آئی ایم ایف کے پروگرام کے باوجود روپیہ گر رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو ہم زیادہ وقت نہیں دیں گے ، ابھی میں اپنا منصوبہ کسی کو نہیں بتارہا، جلد اپنا لائحہ عمل دوں گا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ECzMVYg
No comments:
Post a Comment