عمران خان کے دور میں پی ٹی آئی نے 28 کروڑ سے زائد فنڈز اکٹھے کئے

پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کے دور حکومت میں 28 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز اکٹھے کئے، عطیات کی آخری قسط پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے خاتمے سے دو ہفتے پہلے ملی، پچھلے 11 سال میں پی ٹی آئی نے ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد کے عطیات لئے۔

سماء انویسٹی گیشن یونٹ کی جانب سے امریکا کے ڈپارٹمنٹ آف جسٹس پر ایک ہفتے کی تحقیق کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ تحریک انصاف نے عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں امریکا سے 28 کروڑ سے زائد کے فنڈز اکٹھے کئے۔

سماء انویسٹی گیشن یونٹ کو حاصل ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کی دستاویزات کے مطابق پچھلے 11 سال میں پارٹی نے ایک ارب 10 کروڑ سے زائد عطیات لئے، مجموعی طور پر 45 لاکھ امریکی ڈالر کے عطیات پارٹی کو ملے، پارٹی نے 6 کمپنیوں کے ذریعے فنڈز اکٹھے کئے، 7 ہزار افراد اور 100 سے زائد کمپنیوں نے پارٹی کو امریکا سے فنڈز بھیجے۔

رپورٹ کے مطابق عمران خان کی پارٹی کو آخری عطیات کی قسط ان کی حکومت کے خاتمے سے دو ہفتے پہلے ملی، تحریک انصاف کو 12 لاکھ امریکی ڈالر کے عطیات پچھلے ساڑھے 3 سال میں ملے۔

سماء انویسٹی گیشن کو حاصل ہونیوالی دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف نے 2010ء سے 2017ء کے دوران امریکا سے 34 کروڑ ڈالر کے فنڈز اکٹھے کئے، ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کے ریکارڈ کے مطابق امریکی نژاد سجاد برکی، کلثوم سید، جنید بشیر، امجد صدیقی، سام خان، فیصل ارشاد، قمر زمان، علی عاصم، ڈاکٹر رزاق، ڈاکٹر طارق بٹ، ابرار خان، ڈاکٹر عبداللہ ریاض، کلیم سید، محمد اکرم، محمد این خان، عبدالحفیظ خان اور سلمان آفتاب کی جانب سے فنڈز اکٹھے کرنے کی اس مہم کے سلسلے میں تقریباً آدھا درجن کے قریب ادارے رجسٹر کرائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 100 سے زائد مقامی لوگوں، پرائیویٹ اداروں، کمپنیوں، این جی اوز اور افراد نے تحریک انصاف کی اس مہم کے دوران فنڈز عطیہ کیے، ان غیر ملکیوں کی جانب سے فارن ایجنٹ رجسٹریشن ایکٹ 1938ء کے تحت امریکی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کے ساتھ خود کو رجسٹر کرایا گیا، تقریباً چار ہزار فعال فرموں اور افراد کی فہرست حالیہ دنوں میں جاری کی گئی ہے۔

تحریک انصاف ایل ایل سی امریکا کے سام خان اور دیگر کی جانب سے ستمبر 2021ء میں 2 لاکھ 93 ہزار 821 امریکی ڈالر کی امداد اکٹھی کی گئی۔ دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف امریکا کے اکبر خان کی جانب سے ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کو فراہم کی جانیوالی معلومات کے مطابق انہوں نے مارچ 2022ء میں 8 ہزار ڈالر کی امداد اکٹھی کی جبکہ امریکی نژاد احسن مقصود اور عمر خان کی جانب سے اکتوبر 2018ء میں ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کے پاس جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے ستمبر 2019ء میں مختلف عطیہ دینے والوں سے 5 ہزار 748 ڈالر چندہ اکٹھا کیا۔

دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف نے اپریل 2020ء میں امریکا سے ایک لاکھ 7 ہزار 220 ڈالر فنڈ اکٹھے کئے۔ ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس کو فراہم کی گئی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف امریکا ایل ایل سی کیلیفورنیا نے ایک فرم کے ذریعے ستمبر 2018ء میں 4 لاکھ 80 ہزار ڈالر کے فنڈز جمع کیے۔ سرکاری دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ تحریک انصاف نے 30 اپریل 2017ء کو ایک لاکھ 17 ہزارڈالر کی امداد اکٹھی کی۔ اگرچہ تحریک انصاف امریکا ایل ایل سی کی جانب سے چار لاکھ ایک ہزار 956 ڈالر کی امداد اکٹھی کی گئی تاہم اپریل 2015ء میں تین لاکھ 5 ہزارڈالر اور اکتوبر 2016ء میں 75 ہزار ڈالر کی رقم تحریک انصاف پاکستان کے اکاﺅنٹس میں منتقل کی گئی۔

امریکی نژاد شہری اور تحریک انصاف امریکا ایل ایل سی کیلیفورنیا کے صدر سجاد برکی امداد اکٹھی کرنے کی اس مہم کا حصہ تھے۔ سال 2014ء میں تحریک انصاف کو اس کے کئی مقامی اکاﺅٹس کے ذریعے 90 ہزار ڈالر کی امداد امریکا سے موصول ہوئی، 2010ء میں امریکی نژاد محمد خان کی جانب سے رجسٹر کرائی جانیوالی تحریک انصاف امریکا ایل ایل سی (رجسٹریشن نمبر 5975) نے فروری 2010ء سے جون 2013ء کی مدت میں 23 کروڑ 44 لاکھ ڈالر کی امداد اکٹھی کی، جبکہ رجسٹریشن نمبر 6160 کے تحت رجسٹر کرائی گئی ایک اور فرم نے اپریل 2013ء سے اپریل 2017ء کے دوران 8 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی امداد اکٹھی کی جبکہ فنڈ ریزنگ کی یہ مشق ابھی بھی جاری ہے۔

سرکاری دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف پاکستان کو 2011ء میں ایک لاکھ 90 ہزار ڈالر کی رقم موصول ہوئی، تحریک انصاف نے جون 2012ء میں 77 ہزار 500 ڈالر کی امداد اکٹھی کی جبکہ مختلف کمپنیوں کے ذریعے دستمبر 2012ء میں تحریک انصاف کو دو لاکھ 84 ہزار ڈالر کی امداد ملی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کی جانب سے بیک وقت تحریک انصاف کے خلاف متفرق مقدمات کی سماعت کا حکم دیا گیا کیونکہ تحریک انصاف کی جانب سے مبینہ طور پر 2010ء کے بعد مختلف کمپنیوں اور افراد کے ذریعے امریکا سے فنڈز اکٹھے کئے جاتے رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، آل پاکستان مسلم لیگ اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی فنڈز اکٹھے کرنے کی غرض سے امریکا میں مہم کے سلسلے میں کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا گیا، تاہم ان تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے کبھی ان کمپنیوں اور اداروں کو منظر عام پر نہیں لایا گیا اور نہ ہی 2015-16ء میں جمع کرائی گئی ان کے اثاثوں کی سالانہ تفصیل میں اس کا کوئی ذکر موجود ہے، جو کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ قانون واضح طور پر بتاتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے نجی یا مقامی سرکاری اداروں کے ذریعے بیرون ملک سے امداد کا حصول سریع ممنوع ہے۔

پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس 2002ء کے چیپٹر 2 کے مطابق بیرونی حکومتوں، ملٹی نیشنل اور مقامی سرکاری و نجی کمپنیوں، فرموں، تجارت اور پیشہ ورانہ اداروں کے ذریعہ براہ راست یا بالواسطہ امداد کا حصول سریع ممنوع ہے اور اس طرح سے حاصل ہونیوالی کوئی بھی بیرونی امداد آرٹیکل 6 کے جزو 3 کے تحت ناجائز شمار ہوگی۔

دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ نجی کمپنیوں کی جانب سے بھی تحریک انصاف کی امریکا میں فنڈز اکٹھے کرنے کی مہم میں براہ راست یا بالواسطہ حصہ ڈالا گیا ہے۔ فنڈ ریزنگ میں حصہ لینے والی ایسی کمپنیوں میں ایگزیکٹو بروکیج، بیری سی شینپس، لیب یو ایس اے انکارپوریٹ، کراس لینڈ سروس، فاسا کنٹریکٹنگ انکارپوریٹ، میٹالاک انڈسٹریز انکارپوریٹ، بلیو اسٹار کنٹریکٹنگ، صنوبر انٹرپرائزز، ایلفا ریسٹوریشن، فرینڈلی رائیڈ انکارپوریٹ، اولڈ ناردرن آٹو باڈی، ڈارٹس کنٹریکٹنگ کمپنی، فریڈم لائن لمیٹڈ، بایو کیمسٹری ٹیکنالوجی لیب، آئی ایم جی سی گلوبل، رائے اسموک پلس، آئی ایم جی سی گلوبل، ایل ایل سی، نیکسالوجک ٹیکنالوجیز، زائٹک کارپوریشن، کری ویلیج فوڈز، ایونٹ برائٹ نیویارک، اسنو بلیز کارپوریشن، سبناز انٹرنیشنل سینچری 21 ٹاﺅن اینڈ کنٹری، ایم پیشنٹ کیئر، پیٹر میکنی اسمائل، ایونٹ برائٹ، نیو ویو ٹریول، ایڈوانسڈ کارڈیو ویسکولر، ہیلنگ ہینڈ ورجینیا، اولڈ ناردرن آٹو باڈی، کرسٹل کوئیک، ایم سی پی کنٹریکٹنگ ایل ایل سی، پیک پرفارمنس، مِڈ ویسٹ میڈیکل گروپ، آشی سیلونز، ان کارپوریٹ کیٹی، او ایس ڈی مینجمنٹ ایل ایل سی، سرکولر ایکسپرٹس، ریکوگا، ٹیکس میجک، سراٹوگا ڈینٹل، خین انکارپوریٹ، ہاسپٹل کنسلٹنگ، کیلول اپریزل سروسز انکارپوریٹ، اے ون ٹوون، 1656477 ایلبرٹا لمیٹڈ، 1346274 ایلبڑٹا لمیٹڈ، 1376915 ایلبرٹا انکارپوریٹ، نیکسالوجک ٹیکنالوجیز انکارپوریٹ، اے زیڈ پاک فرینڈز، کوالٹی فیول، چیکرز ٹرک اسٹاپ انکارپوریٹ، ولید انویسٹمنٹس انکارپوریٹ، 1656477 ایلبرٹا لمیٹڈ، فرسٹ میڈیکل کیئر، پاشا اینڈ ایسوسی ایٹس انکارپوریٹ، پلمونری آئی سی یو میڈیکل پی ایل ایل، تلہاسی ڈرلنگ ان کارپوریٹ، 1059525 ایلبرٹا لمیٹڈ، چیا ٹرک ایسوسی ایٹ۔ آفتاب قادر، چیاٹرک ایسوسی ایٹ، پاکم اینڈ ڈی بی اے ڈش لنک، ڈش ایکسپریس ایل ایل سی، ایس جے واٹس، پرائم موٹرز ایل ایل سی، ایس ایچ ایس، آئی جی آئی وی یو ایل ایل سی، کنگ آٹو ریپیئر اینڈ باڈی شاپ ان کارپوریٹ، کیفے ڈسکارٹس کمپنی، پرورائیڈر لیدر، ایڈوانس میڈیکل ایکوپمنٹ ان کارپوریٹ، ففٹی تھرڈ اسٹریٹ کارپوریشن، اسپیکٹرم ڈائیگاناسٹکس ایمجنگ انکارپوریٹ، بی اینڈ ایم انکارپوریٹ، مڈویسٹ کرکٹ کانفرنس، جی ایس گیس ایل ایل سی، دی ولیم واشنگٹن لمیٹڈ لائبلٹی کمپنی، ہیلن تیوہ اووسو اکوٹو، کارکور اووسو اکوٹو اٹلس خان، اے ہائی ٹیک ریفریجریشن، مڈوے ایئرپورٹ ہوٹل پارٹنر شپ، مڈوے ٹریڈنگ گروپ این کارپوریٹ، کیم کویسٹ انٹرنیشنل انکارپوریٹ، شاگو اسٹیجنگ ، اسمیکمڈ ایل ایل سی، ہیلنگ ہینڈز آف ورجینیا پی ایل ایل سی، کیش ان ڈیبٹ، اے پلس وائرلیس، پیڈیاٹرک آف سرسوٹا انکارپوریٹ، ڈی بی اے میکس کارنر، ورجینیا ہیلتھ اینڈ ویلنیس پی سی، پیڈیا ٹرک آف سرسوٹا انکارپوریٹ، پن اسٹیٹ ان کارپوریٹ، چاڈ فورڈ ڈینٹل ویلج، ایچ ایم ای ایگزیکٹو کوچ انکارپوریٹ، مارورک کری ایٹو کنسپٹس ایل ایل سی، اسمیکمڈ ایل ایل سی، ہیلنگ ہینڈز آف ورجینیا، والکینوز، مائیکرو شاپ ٹریڈنگ لمیٹڈ، ایوون اسٹور، فوکس آٹو لمیٹڈ، پروبیسٹ انکارپوریٹ، نیکس جی موبیلٹی، بیٹی ہوم امپروومنٹس، لاریسا پرفینٹیوا، ایٹوریو لمیٹڈ، لوگو آرینا، کلک اینڈ کولیکٹ لمیٹڈ، مائی پرائم ٹریڈنگ، فون ورلڈ، دی ولیم واشنگٹن لمیٹڈ ایل آئی، ٹی ڈیلی شاپ، اسپیکٹرم ڈائیگناسٹک امیجنگ، بارگین بے شامل ہیں۔

دیگر کمپنیوں میں ایمپریشن ٹیکسٹائلز، کے اے سروسز (یو کے) لمیٹڈ، کلک پرنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، کنگ سویٹ ان کارپوریٹ، میجک ٹوائز لمیٹڈ، بیسٹ بائیز ایل ایل سی، کیفے ڈسکارٹس کمپنی، ماربل ویلے، برائٹ اسمائلز ایل ایل سی، پاور لین انکارپوریٹ، ڈاٹ ویژن سسٹمز لمیٹڈ، سیمکو پارٹس، مڈوے ایئرپورٹ ہوٹل پارٹنرشپ، اریبل انٹرپرائزز، چائیوز، بوم امپورٹس، لائینکس لاٹ، کروز ویب، الائز سیکیورٹی سروسز، مائی فون ریپئرز انکارپوریٹ، ایکسپریسٹکس، لنک سینس جی ایم بی ایچ، سائبرکیوسٹ سلوشنز، اسٹائلو گروپ لمیٹڈ، سسیکوچر، ان ٹیل بی ایس ان کارپوریٹ، آئی ٹیشن، لیونزیو لمیٹڈ، برائٹ ٹریڈرز، ڈیجیٹکسرز، جی پی ٹولز یوکے پرائیویٹ لمیٹد، ویلبری یو کے لمیٹڈ، ایس جے واٹس، کافی کلچر، ٹریڈ ان ڈیڈ ڈاٹ کام، ایٹ ایز، ای بگ بائز ڈاٹ کام، فکس مائی فون، لاجیکس موبیلٹی، ایم ایس ایچ زیڈ انٹرنیشنل، این وائے سی یوزڈ کار سیلز انکارپوریٹ، پرائم موٹرز ایس ایل سی، ایٹلانٹا بیسٹ یوزڈ کارز، بیہانڈ ای بی سی، پیسیفک سروس ایل ایل سی، اے اے ڈرائیونگ اکیڈمی انکارپوریٹ، کوانٹم ایس سی او لیبز، ٹیکسپرٹز فوٹوگرافی بھی شامل ہیں، اس فہرست میں اضافہ جاری ہے۔

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے 2011ء سے 2012ء کے دوران تقریباً ایک لاکھ 64 ہزار ڈالر کے فنڈز اکٹھے کئے گئے، تاہم دستاویزات سے یہ پتا نہیں چلتا کہ آیا یہ فنڈز منتقل کئے بھی گئے یا نہیں۔ دو امریکی نژاد رضا بخاری اور عدیل شاہ نے مشترکہ طور پر 3 کمپنیاں اے پی ایم ایل۔ ایل ایل سی قائم کیں، ان کمپنیوں (رجسٹریشن نمبر 6062، 6018، 6019) کو ڈپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹر کیا گیا اور انہوں نے مشترکہ طور پر دو لاکھ 70 ہزار ڈالر کے فنڈز اکٹھے کئے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے ڈاکٹر امجد نے بیرونی امداد قبول کرنے کے الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بیرون ملک سے ایک دھیلا وصول نہیں کیا، نہ کسی پاکستانی کمپنی یا ڈونر ایجنسی سے۔

ریکارڈ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری نے برسن مارسٹیلر (رجسٹریشن نمبر 2469) کے نام سے اپنی کمپنی 2016ء میں رجسٹر کرائی، یہ کمپنی 30 جون 2017ء تک فعال رہی۔

دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان نے بھی امریکا میں فرم کو بحیثیت این پی او رجسٹر کرایا۔ اس رجسٹریشن کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پر ایم کیو ایم کی جانب سے نائن زیرو کا پتہ درج کرایا گیا، اس سلسلے میں عباد الرحمان اور اعجاز صدیقی نے امریکا سے ایم کیو ایم کیلئے فنڈنگ کی، یہ فنڈنگ ایم کیو ایم کے پاکستان میں‌ متعدد پراجیکٹس کیلئے استعمال کی گئی۔

اسی طرح مسلم لیگ (ن) نے 2018ء میں فنڈز اکٹھا کرنے کیلئے اپنی فرم کو امریکی محکمہ انصاف میں رجسٹر کرائی، ن لیگ اور ایم کیو ایم کو سوالات بھیجے گئے لیکن جواب نہیں آیا۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/4D6T1rl

No comments:

Post a Comment

Main Post

Illegal trade booms in South Africa's 'super-strange looking' plants

A biodiversity hotspot has become the stomping ground of poachers. from BBC News https://ift.tt/TSgOfGk