جیل چورنگی کے قریب واقع چیس ڈیپارٹمنٹل اسٹور پر واقع ایک رہائشی پراجیکٹ سمعیہ برج ویو کی تقدیر کا فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا، کیونکہ این ای ڈی سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے ابھی تک رہائشیوں کیلئے ‘‘محفوظ’’ عمارت کے ڈھانچے کو حتمی شکل نہیں دی۔
این ای ڈی انجینئرنگ ٹیم کو جمعرات کو سائٹ کا پہلا دورہ کرایا گیا، اس کی تصدیق ڈاکٹر پروفیسر عبدالجبار سانگی نے کی ہے، جنہوں نے عمارت کے ڈھانچے کا مکمل معائنہ کرنے کا کام سونپا تھا تاکہ پتہ چل سکے کہ آیا یہ رہنے کیلئے محفوظ ہے یا نہیں۔
رواں ماہ 6 جون کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو لکھے گئے خط کے ذریعے درخواست کی تھی کہ مطلوبہ ٹیسٹ جیسے سی اے پی او ٹیسٹ، کور ٹیسٹ، اسٹیل ٹیسٹ اور دیگر ضروری ٹیسٹ اور ضروری اقدامات کرائے جائیں تاکہ نقصانات کا پتہ لگایا جا سکے۔
ڈاکٹر پروفیسر سانگی کا کہنا ہے کہ این ای ڈی کی انجینئرنگ ٹیم رہائشی عمارت کی مضبوطی کا جائزہ لے گی۔
پروفیسر سانگی نے مزید کہا کہ ہم نے جمعرات کو آگ سے متاثرہ عمارت کا دورہ کیا ہے، لیکن ٹیم کو اندھیرے اور مطلوبہ مشینری نہ ہونے کی وجہ سے عمارت کے تہہ خانے اور دیگر متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں ملی۔
این ای ڈی انجینئرنگ ٹیم آگ لگنے کے بعد عمارت کے میٹیریل کی مضبوطی کا اچھی طرح سے معائنہ کرے گی تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ آیا یہ رہنے کیلئے ‘‘محفوظ’’ ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ یہ ایک طویل عمل ہے، کیونکہ رہائشی منصوبے کی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے مختلف ٹیسٹ کئے جانے ہوتے ہیں۔
پروفیسر سانگی کا کہنا ہے کہ این ای ڈی کے پاس ایک لیبارٹری اور آلات ہیں جہاں کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے مختلف ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اور یہ عمل جاری ہے۔
اس کے برعکس پروفیسر ڈاکٹر سانگی نے ایس بی سی اے ٹیکنیکل کمیٹی کے ابتدائی نتائج پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، جس میں کہا گیا تھا کہ رہائشی عمارت کا ڈھانچہ 95 فیصد محفوظ ہے۔
این ای ڈی کے پروفیسر پورے عمل کو مکمل کرنے کیلئے کوئی آخری تاریخ نہیں دے رہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ طویل طریقۂ کار ہے۔
ایس بی سی اے کا نکتہ نظر
ایس بی سی اے کی تکنیکی کمیٹی برائے خطرناک عمارات کی سیکریٹری بینش شبیر نے چند روز قبل سمعیہ برج ویو کے دورے کے بعد کہا تھا کہ عمارت کا ڈھانچہ 95 فیصد محفوظ ہے۔
بینش شبیر نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ رہائشی پراجیکٹ کے زیادہ تر کالم، بیم اور عمارت کا دیگر ڈھانچہ محفوظ ہے۔
عمارت قابل مرمت ہے لیکن اسے انجینئرنگ کے مناسب حل کی ضرورت ہے، حالانکہ حتمی رپورٹ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیم کے ذریعے دی جائے گی۔
آگ بجھنے کے فوراً بعد خطرناک عمارتوں پر ایس بی سی اے تکنیکی کمیٹی کی طرف سے کئے گئے ابتدائی معائنہ میں اسے رہائش کیلئے ‘‘غیر محفوظ’’ قرار دیا گیا۔
کیپو (سی اے پی او) ٹیسٹ کیا ہے؟
ایس بی سی اے کے ایک سینئر افسر نے عمارتوں کے کیپو (سی اے پی او) اور کور ٹیسٹ کے بارے میں بتایا۔
ان کا کنا تھا کہ یہ ٹیسٹ ان صورتوں میں کئے جاتے ہیں جہاں عمارت کو شدید آگ یا زلزلے کے جھٹکوں سے نقصان پہنچا ہو۔
کیپو ٹیسٹ میں واقعے کے بعد کسی عمارت کے خاص مواد کو متاثرہ جگہ کو کیپ کرکے باریک بینی سے جانچا جاتا ہے۔
ایس بی سی اے افسر کا کہنا ہے کہ یہ ایک طویل عمل ہے، کیونکہ ہر انچ، فٹ اور متاثرہ ستون، شہتیر اور کالم کی مکمل لمبائی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تعمیراتی مواد کی مضبوطی کا اندازہ کیپو ٹیسٹ کے ذریعے لگایا جاتا ہے، کور ٹیسٹ کیپو ٹیسٹ سے ملتا جلتا ہے، جس میں مواد کے لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے متاثرہ عمارت کے بنیادی میٹیریل اور ساخت کی جانچ کی جاتی ہے۔
چیس ڈپارٹمنٹل اسٹور کی انتظامیہ کا مؤقف
چیس ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے ترجمان عدنان کھوکھر نے دعویٰ کیا ہے کہ گودام سے 60 فیصد کیچڑ اور دیگر فضلے کو صاف کردیا گیا ہے۔
کھوکھر کا کہنا ہے کہ این ای ڈی انجینئرنگ ٹیم ہفتہ کو دوبارہ سائٹ کا دورہ کرے گی، کل تک باقی 40 فیصد کام بھی مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیس ڈیپارٹمنٹل اسٹور کی انتظامیہ سمعیہ برج ویو کے رہائشیوں کو معاوضہ دے رہی ہے، سمعیہ برج ویو پروجیکٹ میں مجموعی طور پر 170 فلیٹس ہیں۔
سمعیہ برج ویو کے رہائشیوں میں سے ایک محمد فرقان نے سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ چیس ڈیپارٹمنٹل اسٹور کی انتظامیہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کو معاوضہ ادا کررہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹور انتظامیہ 2 بستروں، ڈرائنگ اور ڈائننگ اپارٹمنٹ کے ماہانہ کرایہ کے طور پر 65 ہزار روپے ادا کررہی ہے، 3 بستروں والے اپارٹمنٹ کے ماہانہ کرایہ کے طور پر 90 ہزار روپے ادا کئے جارہے ہیں۔
محمد فرقان نے مزید کہا کہ ہمیں اسٹور انتظامیہ کی طرف سے ایک ماہ کے معاوضے کا چیک مل چکا ہے، مزید ادائیگی کیلئے اسی شرح سے ماہانہ بنیادوں پر ادائیگی کیلئے اسٹور انتظامیہ نے اتفاق کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 100 رہائشیوں کو اسٹور انتظامیہ نے ادائیگی کی ہے جبکہ 70 کی ادائیگی ابھی باقی ہیں۔
یکم جون کو سینٹرل جیل کے قریب واقع چیس ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے تہہ خانے میں تھرڈ ڈگری آگ کی اطلاع ملی تھی، آگ پر قابو پانے میں تقریباً 75 گھنٹے لگے تھے، تین دن کی شدید آگ سے رہائشی عمارت کے ڈھانچے کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔
ابتدائی طور پر ضلع شرقی کی انتظامیہ نے رہائشی منصوبے کو رہنے کیلئے ‘‘خطرناک’’ قرار دیدیا تھا اور احتیاطی تدابیر کے طور پر پوری عمارت کو خالی کرا لیا گیا تھا۔
ایس بی سی اے کی جانچ کے نتائج کے مطابق ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے مالک نے پلاٹ کے تہہ خانے / پارکنگ ایریا کا غلط استعمال کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے مالک نے پارکنگ / بیسمنٹ ایریا کو گودام میں تبدیل کردیا، جو کہ منظور شدہ بلڈنگ پلان کی خلاف ورزی ہے۔
ایس بی سی اے نے فیروز آباد تھانے میں ڈیپارٹمنٹل اسٹور مالکان کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ZCWekVN
No comments:
Post a Comment