پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزبا ختلاف سبطین خان کا کہنا ہے کہ پنجاب کا بجٹ حکومت کی اناپرستی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس تقریباً 6 گھنٹے تاخیر کے بعد ساڑھے 8 بجے کے قریب شروا ہو جو عطاء تارڑ کی موجودگی کے باعث ملتوی کیا گیا اور دوبارہ ایک تقریباً گھنٹے بعد شروع ہوا، تاہم اسپیکر نے بجٹ پیش کرنے کیلئے آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کو ایوان میں لانے کی شرط رکھ دی، جس کے بعد اجلاس کل (منگل کو) دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے حکومت کی انا پرستی کو بجٹ پیش ہونے میں تاخیر کی وجہ قرار دیا، ان کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 12 کروڑ عوام کا بجٹ پیش ہرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ حکومت کی انا پرستی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا، حکومت نے آئی جی اور چيف سيکريٹری کو تحفظ ديا، انہيں چھپاديا۔
سبطین خان کا کہنا ہے کہ تاريخ ميں کسی اسمبلی ميں پوليس نہيں آئی، وزيراعلیٰ آرہا ہے تو آئی جی پولیس اور چيف سيکريٹری کو بھی آنا چاہئے۔
میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی ميں ظلم اور بربريت ہوئی، فيصلہ ہوا تھا آئی جی اور چيف سيکريٹری موجود ہوں گے۔
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ آج پنجاب اسمبلی کی تاريخ کا سياہ دن ہے، 2 بجے اجلاس شروع ہونا تھا، 8 بجے ہوا، ايوان ميں آئی جی اور چيف سیکریٹری موجود نہيں تھے، ایوان اس وقت تک نہيں چلے گا جب تک دونوں نہیں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بجٹ پيش نہيں ہوا، انہوں نے ماڈل ٹاؤن اور 25 مئی کا واقعہ منصوبہ بندی سے کیا، آئی جی پنجاب اور چيف سیکریٹری، وزيراعلیٰ پنجاب کے آلۂ کار بنے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/RPml3Dh
No comments:
Post a Comment