حکومت نے آئی ایم ایف کی جانب سے تحفظات کے بعد فنانس بل 2022 میں ترایم پر غور شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تنخواہ دارطبقے کو47ارب کے ریلیف پر تحفظات کااظہار کیا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے بجٹ کو قرض پروگرام کے مقاصد کے مطابق بنانے جبکہ پرسنل انکم ٹیکس میں اصلاحات پرزور دیا گیا ہے۔
ایف بی آرحکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تحفظات کے بعد تنخواہ دار طبقے کو 47ارب روپے کے ریلیف میں کمی کاامکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان ٹیکس ریونیو بڑھانے اور اخراجات میں کمی کیلئے مزید بات چیت متوقع ہے جبکہ فنانس بل2022 میں ترامیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سماء سے خصوصی گفتگو میں آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایستررویز پیریز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ میکرو اکنامک استحکام کے فروغ کیلئے تعاون جاری رکھنے کو تیار ہے۔
ایستررویز پیریز کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں پیش کردہ بجٹ کے مسودہ کا جائزہ لے رہے ہیں، پروگرام کے کلیدی مقاصد کے حصول کیلئے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔ مزید کہا محصولات اوراخراجات کے بارے میں وضاحت کیلئے بات چیت جاری ہے۔
دوسری جانب اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا تو معیشت تباہ اور ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ بجلی کی قيمت نہيں بڑھائی اور آئی ايم ايف کے ساتھ معاہدہ نہ ہوا تو ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا۔ ورلڈ بينک ايک پيسہ نہيں دے گا اور دنيا بھی ڈيفالٹ ملک کے طور پر ديکھے گی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/usXEojM
No comments:
Post a Comment