پاکستان میں کرونا وائرس کے باعث اموات تھم گئیں؟

پاکستان میں کرونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی اموات تھم گئی ہیں، 3 اپریل سے اب تک وباء سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی جبکہ یورپ اور چین میں اومی کرون سب ویرینٹ ایکس ای تیزی سے رپورٹ ہو رہا ہے اور شنگھائی سمیت چین کے کئی شہروں میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آئندہ 2 سے تین ماہ میں صورتحال واضح ہوگی۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کرونا وائرس کی مانیٹرنگ سخت کرنی ہوگی، اُمید ہے دنیا بھر کیلئے سال 2022ء اچھا ثابت ہوگا، اس وقت چین کے مختلف شہروں میں کرونا وائرس اومی کرون کے سب ویرینٹ ایکس ای کے یومیہ کیسز کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، شنگھائی سمیت چین کے مختلف شہروں میں اس وقت سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے۔

رپورٹ کے مطابق یورپ میں بھی اومی کرون سب ویرینٹ رپورٹ ہو رہا ہے اور بھارت کے شہر ممبئی میں بھی سب ویرینٹ ایکس ای کا پہلا کیس رپورٹ ہوچکا ہے۔

این سی او سی کے جاری اعداد و شکار کے مطابق یکم اور 2 اپریل کو پاکستان میں کرونا وائرس کے نتیجے میں ایک ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی تھی تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے نتیجے میں 3 اپریل سے اب تک (ایک ہفتے کے دوران) کوئی بھی موت رپورٹ نہیں ہوئی اور کرونا وائرس کے یومیہ کیسز کی شرح بھی بتدریج کم ہورہی ہے، ملک میں 11 اپریل کو کرونا وائرس کے 98 کیسز رپورٹ ہوئے اور مثبت کیسز کی شرح 0.43 فیصد ہے۔

وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا  ایکس ای، اومی کرون کا سب ویرینٹ ہے اور یہ اومی کرون کی اقسام بی اے ون اور بی اے ٹو کا کمبینیشن ہے، یہ ویرینٹ اومی کرون کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت چین کے مختلف شہروں میں سخت لاک ڈاؤن ہے کیونکہ وہاں پر اس ویرینٹ کے کیسز انتہائی تیزی سے رپورٹ ہو رہے ہیں، یورپ میں بھی دوبارہ سے کرونا کے کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں، اس لئے یہ کہنا کہ پاکستان میں آئندہ کیا صورتحال ہوگی یہ قبل از وقت ہوگا۔

رانا جواد کا کہنا تھا کہ ایک اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان میں کرونا کے کیسز میں کمی ہوئی ہے، اموات بھی نہیں ہورہیں اور جہاں بھی اس وقت کرونا وائرس سے اموات ہو رہی ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ویکسینیشن نہیں کروائی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد ویکسینیٹڈ ہو چکی ہے، یہاں لوگوں میں کرونا وائرس کا خوف بھی ختم ہوگیا، پھر ہمارے ہاں ٹیسٹنگ بھی کم ہو رہی ہے، ہمارے ہاں ہول جینوم سیکوینسنگ نہیں ہو رہی اس لئے یہ نہیں پتہ چل رہا کہ اومی کرون کا سب ویرینٹ ایکس۔ای ہمارے ہاں رپورٹ ہو رہا ہے یا نہیں، ہم جو ٹیسٹ کر رہے ہیں وہ سمپل پی سی آر ٹیسٹ ہے جس میں کرونا وائرس پتہ چلتا ہے۔

آغا خان اسپتال کے انفیکشیئس ڈیزیز ایکسپرٹ ڈاکٹر فیصل محمود نے  سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ چین میں ایکس ای کے علاوہ اومی کرون کی لہر آئی ہے، اس لئے وہاں سخت لاک ڈاؤن ہے، یورپ کے بارے میں کہنا مشکل ہے، دوسرا جب آپ پابندیوں میں نرمی کرتے ہیں آپ کے نمبرز بڑھ جاتے ہیں، پاکستان میں بھی ایسا ہونا ہے یا نہیں، اگر ہونا بھی ہے تو شارٹ ٹرم میں تو نہیں ہوگا، ہمارے ہاں جو لہر تھی اس کے دوران اتنی امیونٹی ہوگئی ہے کہ اب پھیلا بھی تو کم پھیلے گا، اب دیکھنا یہ ہے کہ دو سے 3 مہینے میں کیا ہوتا ہے۔



from SAMAA https://ift.tt/i2WZCQo

No comments:

Post a Comment

Main Post

McDonald's burgers linked to E. coli outbreak in the US

At least 49 people have been sickened and one person has died, according to the CDC. from BBC News https://ift.tt/oZJUKfy