سندھ:سرکاری اسپتال میں بچوں کی شرح اموات کیسےکم ہوئیں؟

گندے پانی کے استعمال، صفائی ستھرائی کی ناقص سہولیات اور علاج کی کمیابی کے سبب دو سال قبل حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژن کے 10 اضلاع میں اسپتال لائے جانیوالے بچوں میں شرح اموات 60 فیصد تھی جو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلڈرن ایمرجنسی کے قیام کے بعد کم ہوکر اب 5 فیصد رہ گئی ہے۔

سول اسپتال حیدرآباد میں چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے ایڈمنسٹریٹر معصوم نقشبندی کا کہنا ہے کہ سول اسپتال حیدرآباد میں 2020ء میں بچوں کی ایمرجنسی شروع کی تھی، 28 فروری 2020ء کو پہلا بچہ یہاں داخل کیا گیا، دو سال قبل  ہم نے کام شروع کیا اور جو ڈیٹا ہمیں دیا گیا تھا اس کے مطابق بچوں کی زندگی بچانے کی شرح 40 فیصد تھی اور اب 2 سال بعد گزشتہ ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ شرح 95 فیصد ہے۔

سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چائلڈ لائف فاؤنڈیشن حیدرآباد اور میرپورخاص ڈویژنز کے 10 اضلاع کو کور کرتا ہے، پورا تھرپارکر (مٹھی، نگرپارکر، اسلام نگر، چھاچھرو اور عمر کوٹ)، بدین، ٹھٹھہ اور نیشنل ہائیوے کا پورا بیلٹ اس میں شامل ہیں، اس ایمرجنسی میں دور دراز پسماندہ علاقوں سے بہت سے لوگ آتے ہیں۔

معصوم نقشبندی نے مزید بتایا کہ اس ایمرجنسی میں یومیہ 300 سے زائد بچے رپورٹ ہوتے ہیں، سب سے زیادہ جو بچے یہاں لائے جاتے ہیں وہ سیپسز (بچوں میں بڑھتے ہوئے انفیکشنز جو علاج نہ ہونے کے سبب جان لیوا ہوجاتے ہیں، سیپسز کہلاتے ہیں) کا شکار ہوتے ہیں، اس کے بعد ڈائیریا بھی بہت زیادہ رپورٹ ہوتا ہے کیونکہ یہاں صاف پانی میسر نہیں، صفائی ستھرائی کا بندوبست نہیں رکھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد سول اسپتال میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چائلڈ لائف نے بچوں کی ایمرجنسی بنائی ہے، سب سے پہلا ہمارا ٹارگٹ سروائیول ریٹ پر کام تھا کہ بچوں کی زندگیاں بچائی جائیں، اسی لئے کوالٹی کیئر پر بھی بہت کام کیا ہے، جو بھی بچے یہاں لائے جاتے ہیں ہم نے ان میں کوئی امتیاز نہیں رکھا، وہ کسی بھی علاقے رنگ و نسل سے ہوں، ہم سب بچوں کو ایک ہی طرح کی علاج کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر چائلڈ لائف فاؤنڈیشن نے کہا کہ یہاں ہر طرح کی ایمرجنسیز کو ٹریٹ کرتے ہیں، ابھی چند روز قبل یہاں ایک فیملی کے 7 بچے لائے گئے تھے جو پنجاب سے کراچی جاتے ہوئے حیدرآباد کے قریب کار حادثے کا شکار ہوگئی تھی، ہمارے پاس ہر طرح کی ایمرجنسی 24 گھنٹے موجود ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس بلڈ ٹرانسفیوژن یا سرجری کی سہولیات نہیں ہیں، ایسے بچوں کو ہم اسٹیبل کرکے اوپر وارڈ میں منتقل کردیتے ہیں، عالمی قوانین کے مطابق مریض کو ایمرجنسی میں 4 گھنٹے تک رکھ سکتے ہیں، اگر بچے کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے تو یہ سہولت یہاں سرکاری اسپتالوں میں موجود نہیں، پھر بچے کو این آئی سی ایچ کراچی منتقل کردیتے ہیں۔

 معصوم نقشبندی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی زخمی حالت میں بچہ لایا جاتا ہے تو سب سے پہلے اس کا خون بہنا روکتے ہیں، پھر لیبارٹری ٹیسٹ اور سرجری کیلئے متعلقہ شعبہ جات کو کال بھیج دیتے ہیں،  ہمارے ہاں یومیہ کتے کے کاٹے کے ایک سے 2 بچے لائے جاتے ہیں، انہیں ویکسین لگائی جاتی ہے، کبھی ایک ساتھ 4، 5 بچے بھی آجاتے ہیں، ہمارے پاس گزشتہ سال ریبیز کا ایک مریض بچہ لایا گیا تھا جو بعد میں انتقال کرگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سب سے زیادہ بچے تھر سے آتے ہیں، جو بچے لائے جاتے ہیں وہ غذائی کمی اور خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، ان میں دائمی بیماریوں کے شکار بچے بھی شامل ہیں، حیدرآباد اور قرب و جوار سے سب سے زیادہ بچے گیسٹرو یا ڈائیریا کے ساتھ زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ہمارے سامنے گائنی وارڈ ہے، جہاں پیدائش کے بعد بچہ روٹین چیک اپ کیلئے ہمارے پاس ہی لایا جاتا ہے، جو پری میچور یا قبل از وقت پیدائش والے بچوں سے متعلق پالیسی ہے وہ بھی چیک اپ کیلئے سب سے پہلے یہاں لائے جاتے ہیں، اگر کسی بچے کو مسائل ہوں اور ایڈمیشن کی ضرورت ہو تو ایسے بچے کو فوری طور پر نرسری میں منتقل کیا جاتا ہے۔



from SAMAA https://ift.tt/MOi1uAQ

No comments:

Post a Comment

Main Post

China's overqualified youth taking jobs as drivers, labourers and film extras

With high youth unemployment rates, Chinese graduates are resorting to working as waiters, cleaners and movie extras. from BBC News https:...