آسٹریلوی کرکٹ ٹیم 24 سال بعد پاکستانی دورے پر آئی ہے، جہاں وہ 3 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور ایک ٹی 20 میچ کھیلے گی۔ کرکٹ کے سب سے طویل فارمیٹ میں آسٹریلیا کا پلڑا بھاری ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ 1956ء میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا تھا۔ اس میچ میں پاکستان کی قیادت عبدالحفیظ کاردار نے کی تھی، جس میں آسٹریلیا کو 9 وکٹوں سے شکست ہوئی۔ اس میچ کے ہیرو فضل محمود نے 13 وکٹیں حاصل کیں، عمران خان کے بعد یہ کسی بھی پاکستانی فاسٹ بولر کی بہترین بولنگ فیگرز ہیں، اس سیریز میں ایک ہی میچ کھیلا گیا۔
آسٹریلیا نے دوسری بار 1959ء میں رچی بینو کی قیادت میں پاکستانی سرزمین پر قدم رکھا کیوں کہ اس وقت بنگلادیش پاکستان کا حصہ تھا، اس لئے سیریز کا ایک میچ ڈھاکا میں بھی کھیلا گیا، 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو 0-2 سے شکست ہوئی۔
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے 1964ء میں ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلئے پاکستان کا دورہ کیا لیکن وہ میچ بے نتیجہ رہا، اسی سال پاکستان نے پہلی بار آسٹریلیا کا دورہ کیا، میلبرن میں کھیلا گیا واحد ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوا۔
پاکستان نے دوسری مرتبہ 73-1972ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا، اس سیریز میں قومی ٹیم کی قیادت انتخاب عالم اور آسٹریلیا کی ای ین چیپل نے کی، قومی ٹیم کو سیریز میں وائٹ واش شکست ہوئی۔
چار سال بعد 77-1976ء میں پاکستانی ٹیم پھر آسٹریلیا گئی اور مشتاق محمد کی قیادت میں تاریخ رقم کرکے آئی۔ ایڈیلیڈ میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوا، میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان کو 348 رنز کے بڑے مارجن سے شکست ہوئی مگر تیسرے ٹیسٹ میں عمران خان ہیرو بن کر ابھرے، انہوں نے میچ میں 12 وکٹیں حاصل کیں، پاکستان نے میچ 8 وکٹوں سے اپنے نام کیا، یہ آسٹریلوی سرزمین پر پاکستان کی پہلی فتح تھی، سیریز ایک ایک سے برابری پر ختم ہوئی۔
پاکستانی ٹیم 79-1978ء میں 2 ٹیسٹ میچز کھیلنے پھر آسٹریلیا گئی، ریورس سوئنگ کے بانی سرفراز نواز کے یادگار اسپیل کی بدولت پاکستان نے میلبرن میں تاریخی فتح حاصل کی، آسٹریلیا کو آخری روز 77 رنز درکار تھے اور ان کی 7 وکٹیں باقی تھیں لیکن سرفراز نواز نے آسٹریلوی ٹیم سے یقینی فتح چھین لی، صرف ایک رن دے کر انہوں نے 7 وکٹیں حاصل کیں اور میچ میں مجموعی طور پر 11 شکار کیے۔ دوسری اننگز میں 86 رنز دیکر انہوں نے 9 وکٹیں لیں یہ کسی بھی پاکستانی فاسٹ بولر کی بہترین ٹیسٹ فیگرز ہیں۔ یہ آسٹریلوی سرزمین پر پاکستان کی دوسری فتح تھی، قومی ٹیم کے پاس سیریز جیتنے کا بھی بہترین موقع تھا مگر پرتھ میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں عمران خان، سرفراز نواز اور مدثر نذر 236 رنز کا دفاع نہ کر پائے۔
ایک سال بعد 1980ء میں پاکستان نے آسٹریلیا کی میزبانی کی اور جاوید میانداد کی قیادت میں سیریز ایک صفر سے جیت لی، 1981ء میں قومی ٹیم آسٹریلیا کے دورے پر گئی مگر دیار غیر میں سیریز جیتنے کا خواب پورا نہ ہو سکا، آسٹریلیا نے سیریز ایک کے مقابلے 2 میچز سے اپنے نام کی۔
آسٹریلوی ٹیم 1982ء میں پاکستان کے دورے پر آئی جہاں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی گئی، عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے مہمان ٹیم کو وائٹ واش کیا، 22 وکٹیں لینے پر عبدالقادر کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔
پاکستان نے 1983ء اور 1990ء میں عمران خان کی قیادت میں آسٹریلیا کا دورہ کیا مگر پاکستانی ٹیم دونوں ہی دوروں میں خالی ہاتھ رہی، عمران خان بھی پاکستان کو سیریز نہ جتواسکے۔
پاکستان نے 1988ء اور 1994ء میں ہونیوالی دونوں ہی ہوم سیریز میں آسٹریلیا کو ایک صفر سے ہرایا۔ 1995ء میں پاکستانی ٹیم وسیم اکرم کی قیادت میں دورے پر گئی لیکن آسٹریلیا میں سیریز جیتنے کا خواب ایک بار پھر ادھورا رہا۔ سیریز کا تیسرا میچ پاکستان نے اپنے نام کیا، یہ آسڑیلوی سرزمین پر پاکستان کی آخری کامیابی تھی، اس کے بعد پاکستان نے 1999ء، 2005ء، 2010ء، 2017ء اور 2019ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا سیریز جیتنا تو دور قومی ٹیم ایک میچ بھی نہ جیت سکی، ان دوروں میں قومی ٹیم کی قیادت وسیم اکرم، انضمام الحق، محمد یوسف، مصباح الحق اور اظہر علی نے کی تھی۔
آسٹریلوی ٹیم نے آخری بار 1998ء میں مارک ٹیلر کی کپتانی میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور یہ سیریز مہمان ٹیم نے 0-1 سے جیت لی تھی۔ اس سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں مارک ٹیلر نے ٹرپل سنچری اسکور کی اور 334 رنز ناٹ آؤٹ پر اننگز ڈیکلیئر کردی، ٹیلر چاہتے تو اس وقت کا برائن لارا کا 375 رنز کا ریکارڈ توڑ سکتے تھے مگر میچ کے اختتام پر انہوں نے کہا وہ سر ڈان بریڈمین کے 334 رنز کو عبور نہیں کرنا چاہتے تھے، اسی سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں شاہد آفریدی نے کراچی میں ڈیبیو پر 5 وکٹیں حاصل کیں، یہ آخری موقع تھا جب آسٹریلیا نے پاکستان کا دورہ کیا، اس کے بعد پاکستان نے اپنی تمام ہوم سیریز ’’نیوٹرل‘‘ وینیو پر کھیلیں۔ 2002ء میں پاکستان نے اپنی ہوم سیریز کے میچز کولمبو اور شارجہ کے کرکٹ اسٹیڈیمز میں کھیلے۔ 2010ء کی ہوم سیریز انگلینڈ میں کھیلی گئی، لارڈز میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد شاہد آفریدی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔
دوسرے میچ میں پاکستان کی قیادت سلمان بٹ نے کی، قومی ٹیم نے یہ میچ جیت کر سیریز 1-1 سے برابر کردی۔ 2014ء اور 2018ء کی ہوم سیریز یو اے ای میں کھیلی گئیں، دونوں ہی سیریز میں آسٹریلیا کو شکست ہوئی۔
مجموعی طور پر پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 66 ٹیسٹ میچز ہوئے، 33 میں آسٹریلیا اور 15 میں پاکستان کامیاب رہا، 18 میچز بے نتیجہ رہے۔
اب 24 سال بعد آسٹریلوی ٹیم پاکستان پہنچی ہے، آسٹریلیا ٹیسٹ کی نمبر ون اور پاکستان چھٹے نمبر کی ٹیم ہے۔ پی سی بی اور کرکٹ آسٹریلیا نے ٹیسٹ سیریز کو لیجنڈری لیگ اسپنرز عبدالقادر اور رچی بینو سے منسوب کیا ہے، جس کے بعد یہ سیریز ’’بینو قادر ٹرافی‘‘ کہلائے گی۔
پاکستان کے مشہور لیگ اسپنرعبدالقادر نے آسٹریلیا کیخلاف 11 ٹیسٹ میچز میں 45 وکٹیں حاصل کی تھیں، رچی بینو کی قیادت میں آسٹریلیا نے 1959ء میں پاکستان کا پہلا مکمل دورہ کیا تھا، آسٹریلین کرکٹ ٹیم نے یہ سیریز 0-2 سے جیتی تھی۔
from SAMAA https://ift.tt/iLWVU0C
No comments:
Post a Comment