
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کلیم کھوسو گروپ نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر شاہد رسول بیک وقت دو عہدوں پر براجمان ہیں، جناح اسپتال میں مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں، اسپتال بے پناہ مسائل کا شکار ہے جو ڈائریکٹر کی ترجیحات میں شامل نہیں، ہمارا مستقبل تباہ کیا جارہا، ہمیں سنے بغیر یک طرفہ فیصلہ سنایا گیا ایف آئی آر کٹوائی گئی۔
منگل کو کراچی پریس کلب میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کلیم کھوسو گروپ نے پریس کانفرنس کی۔ ینگ ڈاکٹرز کے سینئر رہنماء ڈاکٹر یاسر خان نے چیئرمین ڈاکٹر کلیم کھوسو اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد محض الزام تراشی نہیں، ہم ان الزامات کا جواب دینے آئے ہیں جو اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مستقل ہم پر لگائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کئی برسوں سے محکمہ صحت کی منظوری سے جناح اسپتال میں پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ اور میڈیکل آفیسر کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جناح میں عرصہ دراز سے ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا رہا ہے، اس کمی کو پورا کرنے کیلئے اسپتال انتظامیہ نے 100 ڈاکٹروں کی فہرست محکمہ صحت سندھ کو بھیجی تھی جس میں میرٹ کو نظرانداز کیا گیا، ہمارے احتجاج پر ہم پر الزامات عائد کرکے جھوٹا مقدمہ درج کروایا اور ہماری خدمات لینے سے بھی انکار کردیا گیا۔
ڈاکٹر یاسر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کلیم کا نام یہ کہہ کر فہرست سے نکال دیا گیا کہ ان کا تعلق کندھ کوٹ سے ہے جبکہ دوسرے گروپ کے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والے 6 ڈاکٹروں کے نام فہرست میں شامل کرلئے گئے، اس کا مطلب ہے کہ ہمیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہمیں اس لئے نظر انداز کیا گیا کیونکہ ان میں اکثریت مڈل کلاس قابل محتنی ڈاکٹرز کی ہے، جن کے پاس ایم این اے، ایم پی اے، سینیٹر یا وزیر مشیر کی کوئی سفارش نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں ہمیں صفائی پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔
ڈاکٹر یاسر نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، وزیر صحت سندھ، سیکریٹری صحت، آئی جی پولیس سندھ سے اپیل کی کہ جھوٹی ایف آئی آر خارج کی جائے اور ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی بنائی جائے جو اس پورے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔
from SAMAA https://ift.tt/6oJfcwk
No comments:
Post a Comment