کراچی: ملیرایکسپریس وے منصوبے کی عوامی سماعت 9مارچ کو ہوگی

کراچی میں ملیر ایکسپریس وے منصوبے کی عوامی سماعت 9 مارچ کو ملیر پل کے قریب مرکزی شاہراہ فیصل پر رائل پیلس لان اینڈ بینکوئٹ میں ہوگی، جس کا آغاز صبح 10:30 بجے ہوگا۔

اس کا اعلان سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ایس ای پی اے) نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے کیا ہے۔

سیپا حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی ماحولیاتی اثرات کی تشخیص ای آئی اے رپورٹ نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) اور پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے تیار کی تھی، جو 800 صفحات پر مشتمل ہے۔

ملیر ایکسپریس وے کا مجوزہ منصوبہ کورنگی روڈ پر جام صادق پل سے پہلے شروع ہوگا، یہ ملیر ندی کے دائیں کنارے کے ساتھ کورنگی اور ملیر اضلاع سے گزرے گا، منصوبے کی کل لمبائی 38.75 کلومیٹر ہے، یہ کاٹھور، ایم نائن سپر ہائی وے پر ختم ہوگا۔

سیپا نے عام لوگوں، اسٹیک ہولڈرز اور ماہرین کو مدعو کیا ہے، جو سیپا کے ڈائریکٹر جنرل کے دفتر میں ای آئی اے رپورٹ پر مشاورت کرسکتے ہیں۔ ای آئی اے رپورٹ کے ساتھ عوامی نوٹس سیپا کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔

پبلک نوٹس کے مطابق عام لوگوں، متعلقہ شہریوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس عوامی سماعت میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔

اس منصوبے پر کام شروع ہونے سے پہلے ہی کافی بحث ہوچکی ہے، کیونکہ ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے روٹ پر واقع قدیم گوٹھوں میں 400 سے زائد مکانات اور 40 ایکڑ زرعی نجی زمین متاثر ہورہی ہے۔

ایم ای ڈبلیو کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو پہلے ہی میمن گوٹھ، سموں گوٹھ اور لاسی گوٹھ میں 47 ایکڑ نجی زرعی اراضی کے ساتھ 443 مکانات مسمار کرنے کی تصدیق کرچکے ہیں۔

البتہ ملیر ایکپریس وے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ڈی سی ملیر کے دفتر نے بورڈ آف ریونیو کی ٹیم کے ساتھ مل کر ساری صورتحال کا اندازہ لگایا ہے۔ سومرو کا کہنا ہے کہ حکومت نقصان کا جائزہ لینے کے بعد متاثرین کو معاوضہ دے گی۔

سندھ حکومت نے ای آئی اے رپورٹ کی منظوری سے قبل کورنگی جام صادق پل سے قائد آباد تک ملیر ایکسپریس وے روٹ پر کام شروع کردیا ہے۔

اس معاملے پر سیپا کے ڈپٹی ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) عمران صابر سے بات ہوئی ہے، جن کا کہنا ہے کہ سیپا نے ملیر ایکسپریس وے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ایک خط لکھا جس میں پروجیکٹ کی حیثیت اور ماحولیاتی قوانین کی تعمیل کے بارے میں پوچھا گیا۔

خط 3 فروری کو لکھا گیا تھا جس میں سیپا کے ڈائریکٹر جنرل نے 10 فروری کو سہ پہر 3 بجے ایم ای ڈبلیو کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے ذاتی طور پر بریفنگ مانگی تھی۔

عمران صابر کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ کی عوامی سماعت پہلے 29 نومبر 2021ء کو ہونی تھی۔ تاہم ملیر ایکسپریس وے پروجیکٹ ڈائریکٹر آفس نے عوامی سماعت میں توسیع کی درخواست کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر آفس نے درخواست کی کہ اس پروجیکٹ میں شامل مختلف کنسلٹنٹس فراہم کردہ عوامی سماعت کی تاریخ پر دستیاب نہیں۔

سیپا کی طرف سے درخواست قبول کرلی گئی، تاہم اس ایجنسی کو پراجیکٹ کے بارے میں ملیر ایکپریس وے پروجیکٹ ڈائریکٹر آفس سے کوئی اپ ڈیٹ موصول نہیں ہوئیں۔

حال ہی میں سیپا کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ ایجنسی نے پراجیکٹ کی جگہ پر شروع ہونے والے ترقیاتی کام کے بارے میں دریافت کرنے کیلئے ایم ای ڈبلیو کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے رابطہ کیا ہے۔

عمران صابر نے جواب دیا کہ پراجیکٹ سائٹ پر ترقیاتی کام ابھی شروع نہیں ہوا ہے، کورنگی جام صادق پل سے قائد آباد تک مشینری کی راہ ہموار کرنے کا ابتدائی کام شروع کیا گیا ہے۔

سیپا کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ملیر ایکسپریس وے پراجیکٹ ڈائریکٹر آفس نے کہا کہ کچرا، ہاٹی گھانس اور برساتی نالوں کے چینلز کی صفائی سے متعلق کام ابھی تک جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جام صادق پل سے قائد آباد تک ٹریک کی لیولنگ اور صفائی کا کام جاری ہے تاکہ منصوبے کیلئے مشینری کو متحرک کیا جاسکے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر سیپا نے اس بات کی تصدیق کی کہ سائٹ پر ابھی تک کوئی قابل ذکر ترقیاتی کام شروع نہیں ہوا ہے۔

ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا سنگ بنیاد چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دسمبر 2020ء میں رکھا تھا، منصوبے کی تخمینی لاگت 29 ارب روپے ہے، منصوبے کی تکمیل کی مدت 30 ماہ ہے۔



from SAMAA https://ift.tt/0biqsTV

No comments:

Post a Comment

Main Post

Illegal trade booms in South Africa's 'super-strange looking' plants

A biodiversity hotspot has become the stomping ground of poachers. from BBC News https://ift.tt/TSgOfGk