وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگست میں اسمبلی مدت پوری کررہی ہے جس کے بعد عام انتخابات ہوں گے ،الیکشن کی تیاری کا آغاز ہوچکا ہے ۔
سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب اور سماء کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئےوزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ اسمبلی تحلیل کے بعد ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ نو مئی کے بعد رشتے ناطے ٹوٹ چکے ہیںاختجاج سیاسی پارٹیوں کا حق ہوتا ہے ،احتجاج میں سرخ لکیریں ہوتیں ہیں آپ اسکو کراس نہیں کرسکتے، دکھ کی بات سکیورٹی تنصیبات پر حملہ ہوا،شہدا کی یادگاروں کی توہین کی گئی ،گزشتہ چھ ماہ میں دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے افسر بھی شہید ہوئے اور سپاہی بھی،یہ لوگ کس طرح بھول جاتے ہیں اور شہدا کی توہین کرتے ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ افراد سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن جس حد تک چیرمین پی ٹی آئی گیا ہے ،نو مئی واقعہ کا وہ واحد آدمی جس نے ساری پلاننگ کیباقی تمام لوگ اسکی ہدایات پر عمل کر رہے تھے،اسکا سیاست کے اندر اگر کوئی مستقبل ہے تو وہ نو مئی کے واقعات کے حوالے سے ہی حالات فیصلہ کریں گے،جو سرخ لکیر نو مئی کو کراس ہوئی ہے اسکی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں چالیس پچاس پی ٹی آئی کے قومی اور صوبائی ممبران نے پناہ لی ہوئی ہے،پارٹی کے مشکل وقت میں وہ پہاڑوں میں جاکر چھپ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں نو مئی کے واقعات ایک بہت بڑا ایشو ہونگے،انشااللہ اگلے ماہ اسمبلی اپنی مدت پوری کر لے گی،اسکے بعد الیکشن آجائینگے،پی ٹی آئی کا ووٹ بنک ہوگا ابھی لیکن اس میں کمی ہوگی ،پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے انکے روایتی سیاستدان انہیں چھوڑ گئے ہیں ، چیئرمین پی ٹی آئی پر جتنے کیس ہیں وہ ایک ڈیڑھ ماہ میں اپنے آخری مراحل میں داخل ہوجائیں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر جتنے کیس ہیں وہ ایک ڈیڑھ ماہ میں اپنے آخری مراحل میں داخل ہوجائیں گے،الیکشن سے قبل میاں نوازشریف واپس آ جائیں گے،جو کانٹے انکے راست میں بجھائے گئے تھے چیئرمین پی ٹی آئی کو لانے کے لئے وہ کانٹے چن رہے ہیں۔کچھ چنے جاچکے ہیں باقی بھی چن لینگے، جون میں پی ٹی آئی چیرمین کے آئی ایم ایف کے لیٹر کے بعد انہیں ان سے ملنے سے پہلے سوچ لینا چاہے تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاشی استحکام یہ ہمیں ایک مہلت ملی ہے،اگر ہم اس مہلت میں بدپرہیز چھوڑ دیں تو ہمارے صحت اچھی ہو سکتی ہے،اگر بدپرہیز یاں جاری رہیں تو آٹھ دس مہنے کے اندر پھر وہی بیماری واپس آجائے گی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں ہزاروں ارب کی گیس اور بجلی کی سالانہ چوری ہوتی ہے،جب تک یہ سب نہیں چھوڑیں گے قرضہ چرتا جائے گا،یہاں پر ایسے ایسے مشہور شہر ہیں جن میں 82 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے،بڑے شہروں کی مارکیٹوں میں نوے نوے فیصد چوری ہوتی ہے۔
خواجہ آصف نےکہا کہ چنے فروحت کرنے والے پچاس پچاس لاکھ روازنہ کا کما لیتے ہیں اور ٹیکس ایک پیسہ نہیں دیتے،تاجر اور چیمبر کے عہدے پر بیٹھے افراد اسمگلنگ کرتے ہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/4uZnyx9
No comments:
Post a Comment