پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے تین ارب ڈالرز کے معاہدے کے بعد روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف کی کوششیں رنگ لائی ہیں، مسلسل جدوجہد کے بعد پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ ایک نیا معاہدہ ہوا ہے، معاہدے کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ ہوا ہے، جس کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کو آئندہ نو ماہ کے دوران تین ارب ڈالر کا نیا بیل آؤٹ پیکیج دے گا۔ اس کے ساتھ ہی کثیر جہتی اور دوطرفہ قرض دہندگان سے 4سے پانچ بلین ڈالر ملنے کی توقع ہے، جس سے اسلام آباد کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مضبوط کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے SBA پروگرام کی منظوری کے بعد پاکستان کو ملنے والے ڈالرز سے معاشی بنیاد میں بہتری کے ساتھ ساتھ روپے کی شرح مبادلہ کو 8 سے 10 فیصد تک بہتر بنانے کے امکان کے ساتھ مضبوط کرے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے خلیجی ممالک سے امید لگا لی ہے ،سعودی عرب نے فنڈز پروگرام کی بحالی کے بعد آئی ایم ایف کو 2 بلین ڈالر کے اضافی ڈپازٹس کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ پاکستان اور سعودی عرب نے معاہدے کے مسودے کا تبادلہ کیا لیکن اسے حقیقت میں بدلنے کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ KSA اور UAE دونوں نے گزشتہ اگست 2022 میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے بالترتیب 2 بلین ڈالر اور 1 بلین ڈالر اضافی ڈپازٹس کی فراہمی کا عندیہ دیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں ہو سکا۔
12 جولائی 2023 کو اپنے طے شدہ اجلاس میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے نئے قرضہ پیکیج کی منظوری کے امکان کے تناظر میں، پاکستان کو دو طرفہ دوستوں سے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہوگا تاکہ اپنے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو ایسے وقت میں بہتر بنایا جا سکے جب پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت اگست 2023 ء کے دوسرے ہفتے میں اپنی مدت پوری کرے گی۔
پاکستان عالمی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) سے 700 ملین ڈالر کی توقع کر رہا ہے۔ عالمی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) سے بالترتیب 450 ملین ڈالر RISE-II پروگرام قرض اور AIIB سے 250 ملین ڈالر کی توقع کر رہا ہے۔
پاکستان نے چینی اور دبئی کے بینکوں سمیت کمرشل بینکوں کو قریباً 5 بلین ڈالر کی ادائیگی کی تھی جس میں سے 2 بلین ڈالر پہلے ہی چینی بینکوں کی جانب سے ری فنانس کیے گئے تھے۔ اب آئی ایم ایف کے قرض کی منظوری کے بعد، پاکستان کو مختصر مدت کے تجارتی قرضے فراہم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے کمرشل بینکوں سے رجوع کرنا پڑے گا اس طرح اسلام آباد کو ڈالر کی لیکویڈیٹی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
چند روز قبل چیئرمین پاکستان فاریکس ایکسچینج ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا تھا کہ امریکی ڈالر کی بلیک مارکیٹ ختم ہو گئی جلد روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں بیس روپے سے 25 روپے تک کمی متوقع ہے۔
ایک ماہ قبل بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ روپے اور امریکی ڈالر کے درمیان 40 سے 45 روپے تک کا گیپ ہے، عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے ہوتے ہیں جلد روپے کی بحالی شروع ہو جائے گی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/jIX3QVA
No comments:
Post a Comment