چین نے یوآن میں رعایتی روسی خام تیل کی حکومت سے حکومت کی پہلی درآمد کے لیے بین الاقوامی ادائیگی کے پاکستان کے فیصلے کا دفاع کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے ٹیلی فون پر رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ڈیل کی تجارتی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، بشمول قیمتوں یا پاکستان کو ملنے والی رعایت، لیکن کہا کہ ادائیگی چینی کرنسی میں کی گئی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے بیان میں رائٹرز کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ پاکستان اور روس کے درمیان اور ان کی خودمختاری کے دائرہ کار میں معمول کا تجارتی تعاون ہے۔اصولی طور پر ہم یوآن میں خام تیل کی تجارت کے حل کے لیے تیار ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خام تیل کا معاہدہ ایک ایسے وقت میں پاکستان کے لیے ایک نئی راہ بھی پیش کرتا ہے جب اس کی مالیاتی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ اسلام آباد نے اس ماہ کے شروع میں روس، افغانستان اور ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کھولنے کے عمل کا بھی خاکہ پیش کیا جو کہ جنوبی ایشیائی معیشت کی ایک اور علامت ہے جو ڈالر میں تجارت کیے بغیر اشیاء کی خرید و فروخت کے راستے تلاش کرتی ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کی ریفائنری لمیٹڈ (PRL) ابتدائی طور پر روسی خام تیل کو ریفائن کرے گی۔ انہوں نے اس سے قبل کھیپ کی خریداری کو مالی اور تکنیکی فزیبلٹی کا فیصلہ کرنے کے لیے آزمائشی طور پر کہا تھا، لیکن کہا کہ تمام ٹیسٹ اور ٹرائلز کیے گئے ہیں جس سے معلوم ہوا کہ روسی خام تیل مقامی طور پر ریفائن اور مارکیٹ کرنے کے لیے موزوں ہے۔
پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی اکثریت توانائی کی درآمدات پر مشتمل ہے۔ تجزیاتی فرم Kpler کے اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد نے 2022ء ایک لاکھ 54 ہزار بیرل تیل درآمد کیا۔
دریں اثنا، پیٹرولیم کے وزیر مملکت نے کہا کہ روسی خام تیل کی درآمد کے معاہدے سے حکومت کو عوام کو مالی ریلیف دینے میں مدد ملے گی۔
وزیر نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی ہے کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ روس سے خام تیل پاکستان آیا ہے۔ انہوں نے روس کے ساتھ تیل کے معاہدے کی تجارتی شرائط کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا کیونکہ دونوں فریقوں کی طرف سے رازداری کے لیے کیے گئے معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے ابتدائی طور پر روس سے ایک لاکھ ٹن تیل درآمد کیا ہے جس کا منصوبہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا کیونکہ ملک روسی تیل کے استعمال سے اپنی سہ ماہی تیل کی ضروریات پوری کرے گا۔
مصدق نے کہا کہ حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے 10 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ پاکستان میں ایک نئی آئل ریفائنری قائم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آذربائیجان سے ایک کنٹریکٹ بھی ملا تھا۔ اسی حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ آذر بائیجان کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں، آذری معاہدے کے تحت وسطی ایشیائی ملک پاکستان کو ماہانہ ایل این جی کارگو فراہم کرے گا۔ ایل این جی کی قیمت عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں بہت کم ہوگی۔ معاہدے کی شرائط کے تحت کارگو کو قبول کرنا یا نہ کرنا پاکستان کا اختیار ہوگا۔
پاکستان کی خریداری سے ماسکو کو بھارت اور چین کو بڑھتی ہوئی فروخت میں اضافہ کرنے کا ایک نیا راستہ ملتا ہے، کیونکہ یہ یوکرین کے تنازعے کی وجہ سے مغربی منڈیوں سے تیل کو ری ڈائریکٹ کرتا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ls6z1TH
No comments:
Post a Comment