صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ جب جمہوری قوتیں جب آپس میں لڑتی ہیں تو غیر جمہوری قوتوں کا کردار بڑھ جاتا ہے۔
ایک انٹرویو میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اس وقت بحران کی صورتحال ہے، ایسے میں عدالتی اصلاحات قانون لانا مناسب وقت نہیں ہے، اس بل کی ٹائمنگ بہتر کی جاسکتی تھی، اس بل کے ڈرافٹ کو پڑھاہے ، ایوان سے ہو کے آنے کے بعد میرے پاس آئے گا تو اس وقت دیکھوں گا کہ اس پر کیا فیصلہ کیا جائے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ میرا کردار بحران حل کرنے والا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ جب انسان پر دباؤ پڑتا ہے تو وہ پریشان ہوجاتا ہے، پی ٹی آئی کے لیڈر نے بھی دباؤ کے وقت کچھ الفاظ ادا کیے تھے وہ الفاظ ادا نہیں کیے جانے چاہیئیں تھے ۔ اسی طرح جب اداروں پر دباؤ پڑتا ہے اس میں کریکس نظر آنے لگتے ہیں ، اس وجہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ انسان پر اس طرح کا دباؤ نہ ڈالا جائے۔
انہو ں نے کہا کہ آئین بننے کے 4 سال بعد لپیٹ دیا گیا ،پھر بحال ہوا اور پھر مختلف اوقات میں آئین معطل رہا۔ کہا کہ یہ سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کی تاریخ کو تبدیل کرسکتا ہے ، باقی اداروں میں بھی آپس کی تقسیم نہیں ہونی چاہیے ، میڈیا رپورٹس کے مطابق کسی ادارے نے سکیورٹی سے معذرت کی تو کسی نے کہا کہ پیسے نہیں دے سکتے تو کسی نے کہا آر اوز نہیں دے سکتے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے آئین میں اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کی مدت درج ہے ، ذوالفقار علی بھٹو نے بھی الیکشن کا اعلان کیا تھا۔
صدر مملکت نے کہا کہ نے کہا کہ گذشتہ چند مہینوں میں پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آئیں ، میں نے وزیراعظم کو انسانی حقوق کے حوالے سے جو خط لکھا اسے غلط تناظر میں لیا گیا ،میں نے اس خط میں 2021-22 ء میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات کی حالانکہ وہ پی ٹی آئی کا دور تھا ، میں نے کہا کہ ان چیزوں میں بہتری آنی چاہیے،مجھے وزیراعظم کے جواب پر افسوس ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں اگر کوئی اس طرح کا واقعہ ہوتو میں براہ راست وزیر انسانی حقوق سے بات کر لیتا تھا ، اس دور میں بھی بہت سی وضاحتیں مانگیں ، اب اس لیول پر کوئی بات ہی نہیں ہوتی ۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کوئی تمغہ نہیں دے سکتی ،صرف صدر مملکت تغمہ دے سکتا ہے ،پی ٹی آئی کے دور میں بھی اس بات کی نشاندہی کی ہے ، یہ معاملہ ایڈوائس سے متعلق ہے، عمران خان حکومت میں بھی بہت سے ایوارڑ کے خلاف تھا ۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کسی کی ویڈیو یا آڈیو لیک کرنا غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے ، دو افراد کے مابین ذاتی گفتگو کسی اور کے لئے نہیں ہے ، اس معاملے پرکئی مرتبہ پارلیمنٹ کے اندر خطاب میں بھی روشنی ڈالی ، کسی کی ویڈیو یا آڈیو لیک کرنا غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے ، کال ٹیپ کرنے والے اداروں کو احتیاط کرنی چاہیے ، صرف دہشت گرد کی کال ٹیپ ہونی چاہیے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میری خواہش پہلے بھی یہ ہی تھی کہ پولرائزیشن جو کہ خطرناک ہے اسے کم کیا جائے ،لڑائیاں کم ہوجائیں لیکن میری کوشش کامیاب نہیں ہوسکی ۔ انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی عمران خان سے ملاقات کی کوئی کوشش نہیں کی ، ان سے ملاقات کے دوران معاملات کو بہتر کرنے کی بات ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج اگر سیاست سے دور ہونا چاہتی ہے تو سیاستدان اس سے فائدہ اٹھائیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/HtiDpRb
No comments:
Post a Comment