وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد اپوزیشن کا خاتمہ عمران خان کا مشن تھا، لیکن اسٹیبلشمنٹ نے ان کا ساتھ نہیں دیا، اسٹیبلشمنٹ سے جو غلطی ہوئی وہ تسلیم کرتے ہیں، عدم اعتماد کے وقت اسٹیبلشمنٹ کا کردار نیوٹرل تھا، عمران خان کے اتحادیوں کو روکنا فوج کا کام نہیں تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سماء کے پروگرام ’’ندیم ملک لائیو‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت گرانے میں 5 آدمیوں کا بنیادی کردار تھا، ’’بابا رحمتے‘‘ کی سرپرستی کے بغی ریہ معاملہ پورا نہیں ہوسکتا تھا، بابا رحمتے اس سازش کاحصہ تھے، وہ سب کچھ مینج کررہے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان صرف بینیفشری نہیں بلکہ سازش کا حصہ بھی تھے، جنرل فیض بھی کہہ سکتے ہیں مجھے تو جنرل باجوہ کہہ رہے تھے، اقتدار میں آنے کے بعد عمران کو سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہئے تھا، عمران خان نے کہا معیشت نہیں بلکہ اپوزیشن ملک کا مسئلہ ہے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ عمران خان سیاستدان اور انسان ہوتے تو معیشت کے معاملے پر ساتھ بیٹھتے، چیئرمین نیب کو عمران خان مینج کررہے تھے، خاتون کو بلیک میل کرکے اپنی مرضی کا بیان دلوانے پر آمادہ کیا گیا، میرے کیس میں بھی عمران خان نے مینیج کیا۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد اپوزیشن کا خاتمہ عمران خان کا مشن تھا، اس مشن میں اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کا ساتھ نہیں دیا، عمران خان کا مقصد یہ تھا کہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لگا سکوں، وہ چاہتے تھے کہ آرمی چیف کو توسیع دوں گا تو وہ مجھے الیکشن جتوائے گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ لانگ مارچ اور دیگر کارروائیاں ادارے کو دباؤ میں لانے کیلئے ہوئیں، اسٹیبلشمنٹ سے جو غلطی ہوئی وہ تسلیم کرتے ہیں، عدم اعتماد کے وقت اسٹیبلشمنٹ کا کردار نیوٹرل تھا، عمران خان کے اتحادیوں کو روکنا فوج کا کام نہیں تھا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ULl8B5i
No comments:
Post a Comment