وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کی جانب سے گورنر بلیغ الرحمان کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری موصول ہوگئی ہے۔ سمری پر دستخط کے بعد پنجاب اسمبلی تحلیل ہوجائے گی۔
آئین کے آرٹیکل 112 کے مطابق گورنر وزیراعلیٰ کے مشورے پر اسمبلی تحلیل کرسکتا ہے۔ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 113 کے تحت 60 دن کے اندر نئے انتخابات کی تاریخ طے کرے گا۔
الیکشن سے قبل قائد ایوان (وزیراعلیٰ) اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے پاس باہمی افہام و تفہیم کے مطابق نگراں سیٹ اپ کی نامزدگی کے لیے 7 دن ہوں گے۔ ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں الیکشن کمیشن نگراں سیٹ اپ کو نامزد کرے گا۔
اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد یہ اپنے قانون سازی کے اختیارات کھو دے گی اور اس کے ارکان آئین کے آرٹیکل 113 کے مطابق عہدہ چھوڑ دیں گے۔
عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کے مطابق ای سی پی انتخابات کے انعقاد کی نگرانی کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 218 کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ ہوں جبکہ سیاسی جماعتیں انتخابات کے لیے امیدواروں کی نامزدگی کا عمل شروع کریں گی۔
پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے مطابق عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے پارٹیاں ریلیاں اور عوامی جلسوں کے انعقاد کے ساتھ انتخابات کےلیے مہم شروع کر دی جائے گی۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 218 کے مطابق الیکشن کے دن شہری نئی اسمبلی کے ارکان کو منتخب کرنے کےلیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ پولنگ کے بعد الیکشن کمیشن انتخابات کے سرکاری نتائج کا اعلان کرے گا۔
انتخابی نتائج کی بنیاد پر سیاسی جماعتیں آئین پاکستان کے آرٹیکل 113 کے مطابق مخلوط حکومت یا واحد جماعتی حکومت بنانے کے لیے مذاکرات شروع کریں گی۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 131 کے مطابق نئی حکومت گورنر پنجاب سے حلف لیں گے جس کے بعد گورننس کا عمل شروع ہو جائے گا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/zSONXdI
No comments:
Post a Comment