ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم کا سربراہ تسلیم کرتا ہوں، ایم کیو ایم کو بچانے کیلئے پارٹی میں جانے کو تیار ہوں، آفاق احمد کا بھی ہمارے ساتھ کوئی کردار ہونا چاہئے، مصطفیٰ کمال کو کہا تھا نئی پارٹی نہیں چلے گی، ایم کیو ایم میں آجائیں۔
سماء کے پروگرام ’’دوٹوک کرن ناز کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں خود کو کبھی ایم کیو ایم سے الگ نہیں سمجھتا تھا، ڈھائی سال پہلے کوشش کی کہ ایم کیو ایم کے دھڑے ایک ہوجائیں، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے منتیں کرتا رہا کہ میرے ساتھ مل کر بیٹھیں، تمام فریق آمادہ ہیں تو رسم ادا ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کمزور، تقسیم ہوتی چلی گئی، اس خلاء کو پُر ہونا چاہئے، 23 اگست کو لندن سے الگ ہوکر ایم کیو ایم کو بچایا تھا، ایک بار پھر ایم کیو ایم کو بچانے کیلئے واپس پارٹی میں جانے کو تیار ہوں، خالد مقبول صدیقی کو کہا تھا کنوینر شپ کا جھگڑا نہیں، انہیں ایم کیو ایم کا سربراہ تسلیم کرتا ہوں۔
سابق رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو ایک کرنے کیلئے گورنر سندھ کا اہم کردار ہے، ہمیں اپنے وژن اور روڈ میپ کو طے کرنا ہوگا، معلوم نہیں عامر خان اور دیگر ساتھی خالد مقبول کے ساتھ کھڑے ہیں یا نہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ مجھے کہا گیا تھا کہ پی ایس پی سے نہیں ملیں گے تو آپ کو اسپیس نہیں ملے گی، لندن سے الگ ہونے کے بعد مجھے اسپیس نہیں مل رہی تھی، پی ایس پی سے ملاپ کی کوشش کی، عامر خان نے ساتھ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کو لندن سے الگ کیا تو رابطہ کمیٹی میرے ساتھ کھڑی ہوگئی تھی، مصطفیٰ کمال سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پی ایس پی میں آجاؤ، مصطفیٰ کمال سے کہا تھا کہ نئی پارٹی نہیں چلے گی، لوگ آسانی سے قبول نہیں کریں گے، ان سے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم میں آجائیں، پارٹی میں بگاڑ کو درست کریں گے۔
سابق رہنماء ایم کیو ایم نے بتایا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مجھ سے 3 ملاقاتیں کیں، پی ٹی آئی نے کراچی میں ایم کیو ایم کا خلا پُر نہیں کیا، خلا پُر کیا ہوتا تو ایم کیو ایم کے دھڑوں کو ملانے کا وقت گزر گیا ہوتا، آفاق احمد کا بھی ہمارے ساتھ کوئی کردار ہونا چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہمارے اتحاد کے حوالے سے ہونیوالے اجلاس کی اطلاعات نہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/Nio8nUG
No comments:
Post a Comment