وزیرداخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ فتنے کو جتنا جلد منطقی انجام تک پہنچائیں گے ملک اور قوم کیلئے بہتر ہوگا۔
سماء کے پروگرام ’دوٹوک بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میں صرف درخواست ہی کرسکتا ہوں اور 25 مارچ کو بھی کی تھی، عمران خان کی گرفتاری کا جس سطح پر فیصلہ ہونا ہے وہاں میرا حکم نہیں چلتا۔ وزیراعظم اور کابینہ کے وردی ممبران اپنی رائے میں آزاد ہیں۔
راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کسی بے گناہ کو جھوٹے مقدمے میں ڈالا جائے تو پولیس انکار کرسکتی ہے، جب تک درخواست پوری نہیں ہوتی سمجھیں اتفاق ہونے میں مسائل حائل ہیں، جب وہ اتفاق کریں گے تو یہ درخواست بھی پوری ہوجائے گی۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ آئی جی نےاستعفیٰ نہیں دیا،موجودہ حالات میں کام کرنے سے انکار کیا ہے، وفاق نے آئی جی کوقانون کے تحت ذمہ داریاں جاری رکھنے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے اوپر حملے کا ڈرامہ کیا، وزیراعظم ایک دو دن میں چیف جسٹس کو خط لکھ دیں گے، وزیراعظم نے درخواست کی ہے،فیصلہ چیف جسٹس نے کرنا ہے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اگر معاملے پر فل کورٹ بینچ بنتا ہے تو زیادہ بہتر ہے۔
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ امریکا بھی سائفر کے معاملے کی تردید کرچکا ہے، تمام ذمہ دار ادارے کہہ چکے سائفر جھوٹ اورفراڈ ہے، مزید کہا کہ اگر اداروں کیخلاف مقدمے کریںگے تو ملک عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/SGY38x5
No comments:
Post a Comment