جس جگہ اہم سرکاری عمارات یا دفاتر موجود ہوں ایسے علاقے کو ریڈ زون کہا جاتا ہے، 2014 میں اسلام آباد کا ریڈزون11 کلومیٹرپر مشتمل تھا جس میں اب توسیع کردی گئی ہے جس کے بعد یہ 26 کلومیٹرسے زائد رقبے پرمشتمل ہوگیا ہے۔
اسلام آباد میں جب پہلے تحریک انصاف نے 2014 میں دھرنا دیا تھا تو ریڈزون کا علاقہ تقریبا ساڑھے گیارہ کلومیٹر پر مشتمل تھا جس میں ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، پارلیمان، سپریم کورٹ سے لے کر سرکاری چینل سمیت دیگر اہم اداروں کی تنصیبات اور رہائشی کالونیاں شامل تھیں۔
اب مزید اہم تنصیبات کو ریڈ زون میں شامل کردیا گیا ہے تقریبا دگنے سے زیادہ علاقہ اب ریڈزون کی کیٹیگری میں آتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق ساڑھے چھبیس کلومیٹر علاقے میں اب ایف سیون، ای سیون، جی سکس، جی سیون کے سیکٹرز بھی شامل کردیے گئے ہیں۔ یعنی کہ کنونشن سینٹر سے زیرو پوائنٹ تک سب ریڈ زون ہے۔
فیصل مسجد، بلیو ایریا اور مین مرگلہ روڈ کے علاقے بھی اب سرکاری کھاتوں میں اہم ترین علاقے ہیں، اسلام آباد پولیس کا دفتر بھی نئی حدود میں اب ریڈ زون کے علاقے میں شامل ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/RGzhdmi
No comments:
Post a Comment