بظاہر لگتا ہے ارشد شریف فائرنگ کا ہدف تھے، کینین صحافی

کینیا میں کام کرنیوالے ایک صحافی نے انڈیپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ اگر گاڑی پر لگنے والی گولیوں کی تعداد اور حالات کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ گولی چلانے والے کا ہدف مقتول (ارشد شریف) ہی تھے۔

انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق کینیا کے اخبار دا سٹار سے وابستہ صحافی علییود کیبی نے اپنی گفتگو میں بتایا ہے کہ پولیس رپورٹ کے مطابق گاڑی کی بائیں جانب دو گولیاں لگیں جس طرف مقتول پاکستانی صحافی (ارشد شریف) بیٹھے تھے، ایک دائیں جانب کے دروازے اور ایک دائیں جانب کے ٹائر میں لگی تھی۔

علییود کا مزید کہنا ہے کہ ہم پولیس بک میں فائل رپورٹ سے جو جان سکے ہیں وہ یہ ہے کہ ارشد محمد شریف پر نیروبی کی قریبی کاجیدو کاؤنٹی میں کینیا کے مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے فائرنگ کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور مقتول کا بھائی تھا لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ اس وقت ان کا کوئی بھائی نہیں تھا لہٰذا ممکن ہے کہ وہ کزن یا قریبی دوست ہو، فی الحال باڈی جائے وقوعہ سے 17 کلومیٹر دور نیروبی کے سرد خانے میں پڑی ہوئی ہے۔

علییود کیبی کا کہنا ہے کہ پولیس کے مطابق ارشد شریف کے راستے میں رکاوٹیں تھیں، کوئی باضابطہ بیرئیر نہیں تھے لیکن سڑک پر چھوٹے چھوٹے پتھر پڑے ہوئے تھے، وہ وہاں نہیں رکے۔

کینین صحافی نے کہا کہ جب آپ اس منظر اور گولیوں کی تعداد کو دیکھیں تو ایسا لگتا جیسے بائیں جانب بیٹھا شخص (ارشد شریف) اصل ٹارگٹ تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم جو خلاء دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جب آپ کسی گاڑی کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ بتائے بغیر گاڑی چلانے والے پر فائر نہیں کرتے، کیونکہ کینیا میں قانون موجود ہے کہ پولیس ہتھیاروں کا استعمال کیسے کرتی ہے۔

علییود کیبی نے بتایا کہ جس گاڑی میں ارشد شریف سوار تھے اس کا نمبر KDG200M تھا اور جس چوری شدہ گاڑی کی اطلاع تھی جس میں ایک بچہ بھی سوار تھا اس کا نمبر KDJ700F تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ گاڑی حال ہی میں نیروبی کی الیکٹریکل شاپ کے باہر سے چوری ہوئی تھی، جس میں والد نے اپنے بیٹے کو چھوڑا تھا، لیکن جب ارشد شریف کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی اس وقت تک بچے کو ایک اور علاقے میں دیکھا جاچکا تھا، لہٰذا یہاں ایک خلاء ہے۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/RlXEj4g

No comments:

Post a Comment

Main Post

Former US President Bill Clinton admitted to hospital with fever

The 42nd president is at a Washington DC hospital, and is in "good spirits", according to a spokesman. from BBC News https://ift...