سیف اللہ پراچہ بدستور گوانتانامو میں قید، بیٹے نے وزارت داخلہ کو ذمہ دار قرار دیدیا

گوانتانامو بے میں قید آخری پاکستانی سیف اللہ پراچہ کے بیٹے نے الزام لگایا ہے کہ ان کے والد اس لئے اب تک رہا نہیں ہوسکے کیونکہ وزارت داخلہ کی جانب سے ان کی شہریت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس پیر کو سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، جس میں گوانتاناموبے جیل میں قید پاکستانی شہریوں کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی۔

گوانتانامو بے میں قید آخری پاکستانی سیف اللہ پراچہ کے بیٹے مصطفیٰ نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے والد سمیت ان کا خاندان پیدائشی طور پر پاکستان کے شہری ہیں، ان کے والد اور ان کے بھائی کو بالترتیب 2003ء میں تھائی لینڈ اور نیو یارک میں گرفتار کیا گیا اور انہیں 30 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ 2018ء میں اسی جج نے بھائی کے حوالے سے اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا لیکن بدقسمتی سے میرے والد ابھی تک گوانتاناموبے جیل میں ہیں کیونکہ وزارت داخلہ کی جانب سے ان کی شہریت سے متعلق تصدیق نہیں کی گئی۔

وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سیف اللہ پراچہ کی قومیت کی وزارت داخلہ نے تصدیق کردی ہے اور اس حوالے سے امریکی حکومت کو آگاہ کردیا گیا ہے، وہ جلد رہا ہو جائیں گے۔

سینیٹر ولید اقبال نے معاملے پر رپورٹ 15 ستمبر سے پہلے پیش کرنے کی ہدایت کی۔

گوانتانامو بے میں قید 74 سالہ پاکستانی سیف اللہ پراچہ پیشے سے تاجر ہیں، انہیں 2003ء میں بنکاک سے حراست میں لیا گیا تھا، ان پر القاعدہ کی قیادت سے تعلقات کا الزام تھا۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/YpryFe6

No comments:

Post a Comment

Main Post

Fake vintage wine gang busted in France and Italy, police say

The group is alleged to have made fake labels from famous French vineyards, using them to sell cheap wine. from BBC News https://ift.tt/4s...