سیلاب متاثرہ علاقوں کی حاملہ خواتین غذائیت اور خون کی کمی کا شکار

جنوبی پنجاب میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں کام کرنیوالے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت ان علاقوں میں خواتین کی بڑی تعداد غذائیت کی کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے ان میں خون کی کمی نمایاں ہے، ایسے میں ایک بڑی تعداد حاملہ خواتین کی ایسی ہے جن کے ہاں آئندہ ماہ بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔

سروسز اسپتال لاہور کے سینئر رجسٹرار ڈاکٹر محمد انجم نسیم اور میو اسپتال لاہور ڈاکٹر انجم نذیر نے فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں منعقدہ میڈیکل کیمپس میں خدمات انجام دی ہیں۔

سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد انجم نسیم نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ جنوبی پنجاب کے اضلاع تونسہ اور ڈی جی خان میں اس وقت 60 سے 70 فیصد بچوں کی جلد پر مسلسل آلودہ پانی میں رہنے کی وجہ سے ریشز پڑچکے ہیں، جن میں اب زخم بنتے جارہے ہیں، ان علاقوں میں جلدی بیماری اسکیبیز پھیل رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں اور خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد آلودہ پانی پینے کی وجہ سے اسہال یعنی ڈائریا کا شکار ہوچکی ہے اور گیسٹرو انٹرائٹس بھی بہت زیادہ دیکھا جارہا ہے، دو دنوں میں 300 سے زیادہ بچوں کی او پی ڈی میں 180 بچے اسہال کا شکار پائے گئے۔

ڈاکٹر انجم نسیم ن کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے ان علاقوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد غذائیت کی کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے انہیں خون کی کمی کی بیمار اینیمیا ہے، خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد کا ایچ بی لیول بہت کم ہے اور ایسے میں آئندہ ماہ بڑی تعداد میں حاملہ خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت ان علاقوں میں سب سے بڑا مسئلہ حاملہ خواتین کی دیکھ بھال اور محفوظ ڈیلیوری ہے، حاملہ خواتین کو دو وقت کی روٹی ملنا ایک مسئلہ ہے، ایسے میں انہیں صحتمند غذا کیسے ملے گی۔

انجم نسیم کا کہنا تھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے 5 ڈاکٹروں کی ٹیم کے ساتھ تین دن ان علاقوں میں میڈیکل کیمپس منعقد کئے اور ان علاقوں میں حاملہ خواتین کو آئرن سپلیمنٹس، فولک ایسڈ، کیلشیم اور وٹامن ڈی کی دوائیں بھی دی گئی ہیں، اسی طرح جلدی امراض کی دوائیں اور مرہم، الٹی موشن روکنے کیلئے دوائیں اور او آر ایس کے پیکٹس بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔

میو اسپتال لاہور کے ڈاکٹر اعجاز نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ وہ 6 ڈاکٹروں، 6 پیرامیڈکس اور دو میڈیکل اسٹوڈنٹس کے ہمراہ جنوبی پنجاب کے علاقوں راجن پور، فاضل پور اور روجھان میں میڈیکل کیمپس میں خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس بار گھروں میں فراہم کی جانیوالی ہائی جین کٹس میں خواتین کو درپیش ماہواری کے مسائل کے پیش نظر پیڈز بھی شامل کئے گئے ہیں، ان علاقوں میں جہاں پیٹ اور جلد کے امراض وباء کی صورت اختیار کر رہے ہیں وہیں سب سے زیادہ مسائل حاملہ خواتین کو درپیش ہیں۔

ڈاکٹر اعجاز کا کہنا ہے کہ زیادہ تر صحت کی سہولیات پانی میں ڈوبی ہیں، ایسے میں ان حاملہ خواتین کو جب لیبر روم کی ضرورت پڑے گی تو ان کی محفوظ ڈیلیوری کیسے ممکن ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت سیلاب متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی کے مسائل بہت زیادہ ہیں، انتظامیہ اور پولیس موجود نہیں، ایسے میں ماہر امراض نسواں کو ان علاقوں میں بحفاظت لے جانا مشکل اور ان کے ٹھہرنے کا بندوبست کرنا فی الوقت ناممکن ہے، لیکن ہماری کوشش ہے ماہر امراض نسواں کو ان علاقوں میں جلد سے جلد لے جاسکیں تاکہ حاملہ خواتین کی دواؤں اور طبی معائنہ ممکن ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم جلد موبائل یونٹس ان علاقوں میں لے جانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ یہاں باقاعدہ ڈاکٹروں کو تعینات کیا جاسکے۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/KWnAHSQ

No comments:

Post a Comment

Main Post

US sanctions Chinese firms behind Russian drones, as Zelensky calls for 'pressure'

The US Treasury announces the move after the Ukrainian president called out China's involvement in Russian arms. from BBC News https:/...