ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر فل کورٹ کے قیام کے مطالبے کو مسترد کرنے پر حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ ہمارے فل کورٹ کے مطالبے کو مسترد کرتی ہے تو ہم بھی عدلیہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
حکومتی اتحادیوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے بینچ کو مشورہ دیا مگر بدقسمتی سے عدالتی بینچ نے غیر جانبدار کی حیثیت میں ٹھنڈے دل کے ساتھ ہمارے مطالبے پر غور کرنے اور قبول کرنے کے بجائے مسترد کردیا اب فیصلہ تین ججز پر مشتمل بینچ ہی کرے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ آج ہم تمام پارٹیوں کے اتحادی واضح مؤقف دینا چاہتے ہیں کہ اگر فل کورٹ مسترد کیا جاتا ہے تو ہم بھی عدلیہ کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور ہم اب اس کیس کے حوالے سے اس بینچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، مقدمے کا بائیکاٹ کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ یہ بھی بتادینا چاہتے ہیں کہ ملکی سیاسی نظام میں عدلیہ کے ایسے فیصلے کہ جس نے حکومتی نظام میں اضطراب پیدا کیا اور پالیسی کے تسلسل کو توڑا اور جس کے نتیجے میں معاشی بحران پیدا ہوئے اس کی تاریخ ہے، اب اس تسلسل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے تنبیہ کی یہ حکومت چاہتی ہے کہ اس میں کوئی ادارہ مداخلت نہ کرے، ایسی کوئی مداخلت جو حکومتی عمل اور سرکار کے عمل کو متاثر کرے، اس سے ہر کوئی اجتناب کرے، ورنہ ہم حکومت، وزیراعظم، پارلیمنٹ کو یہ تجویز دیں گے کہ اس حوالے سے بھی اصلاحات پر مبنی از سر نو قانون سازی کی جائے۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا ہے کہ ایسی قانون سازی جس میں قوم، عدلیہ اور ان کے فیصلوں پر اعتماد کرسکے، اور ان کے فیصلے ملک کے سیاسی و معاشی استحکام کا ذریعہ اور عوام کے اطمینان کا سبب بنیں، اب ہم اس طرف متوجہ ہیں، آنے والے وقتوں میں اصلاحات کی منزل بھی حاصل کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ مطالبہ آئین، جمہوریت اور عدلیہ کے وقار کیلئے کیا تھا، جب تک ہمارا مطالبہ نہیں مانا جاتا سماعت کا بائیکاٹ کریں گے، سپریم کورٹ کو پارلیمان سے متعلق بار بار فیصلے دینے پڑ رہے ہیں، جب آپ ایک ادارے کے بارے میں فیصلہ دے رہے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں عدالت کا بھی فل بینچ بیٹھے اور فیصلہ دے۔
شاہد خاقان عباسی
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب امتحان سپریم کورٹ کا ہے، ہم نے صرف فل کورٹ کی استدعا کی تھی، قانون کا تقاضا ہے کسی جج یا بینچ پر انگلی اٹھ جائے تو وہ خود کو وہاں سے ہٹادے، یہی قانون کی بالادستی کا طریقہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صرف التجا اور درخواست تھی کہ یہ پارلیمان کا معاملہ ہے، مخصوص بینچ نہ بیٹھے فل بیچ بیٹھے، جو فیصلہ بھی فل بینچ کرے گا اسے پورا پاکستان تسلیم کرے گا، چیف جسٹس اور بینچ کے دیگر اراکین کی ذمہ داری ہے کہ وہ فیصلہ کرلیں کہ عدالت میں ان کے کنڈکٹ کو تاریخ قبول کرے گی یا نہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ai3bA2B
No comments:
Post a Comment