جسٹس (ر) جاوید اقبال کیخلاف ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم

حکومت نے سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کیخلاف طیبہ گل کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیشن قائم کردیا گیا۔

سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پر طیبہ گل نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مطالبات نہ ماننے کی وجہ سے اُن پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور گرفتار کرکے ویڈیوز بنائی گئیں۔

حکومت نے 15 جولائی کو اس معاملے پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی حکومت کے کابینہ سیکریٹریٹ سے جاری مراسلے کے مطابق حکومت نے طیبہ گل کی جانب سے سابق چیئرمین نیب کیخلاف سنگین ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمیشن بنادیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن کی سربراہ نیشنل کمیشن ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن ربیعہ جویری آغا ہوں گی جبکہ دیگر دو ارکان میں سندھ سے انیس ہارون اور پنجاب سے ندیم اشرف شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن میں تحقیقات کیلئے ٹی او آرز بھی طے کئے گئے ہیں، جس کے مطابق انکوائری کمیشن طیبہ گل کے الزامات کی فوری تحقیقات کرے گا۔

کمیشن کسی سرکاری عہدیدار کی جانب سے ہراساں کرنے، توہین آمیز رویہ اختیار کرنے کی انکوائری کرے گا۔

کمیشن انکوائری کے دوران معاملے میں ملوث کسی کو بھی بلا کر پوچھ گچھ کر سکے گا۔

کمیشن تحقیقات کے دوران تمام ثبوتوں کا جائزہ لے گا اور اسے ذمہ داران کا تعینات کرنے کا اختیار ہوگا۔

تحقیقاتی کمیشن کا سیکریٹری نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس ہوگا جبکہ تحقیقات کے بعد کمیشن اپنی رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کرے گا۔

طیبہ گل کیس کا پس منظر

رواں ماہ جولائی کے پہلے ہفتے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں ہونے والی خاتون طیبہ گل سے متعلق بیانات منظر عام پر آئے تھے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ مطالبات نہ ماننے کی وجہ سے اُن پر جھوٹے مقدمے بنائے گئے اور گرفتار کرکے ویڈیوز بنائی گئیں۔

طیبہ گل نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ میرے خلاف جھوٹا ریفرنس بنایا گیا، اس حوالے سے نہ تحقیقات ہوئیں نہ ہی کوئی نوٹس جاری کیا گیا اچانک نیب نے مجھے حراست میں لے لیا۔

متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ جب مجھے حراست میں لیا گیا تو ایک بھی خاتون اہلکار موجود نہیں تھی، جب ڈی جی نیب شہزاد سلیم آئے تو میری حالت ابتر تھی اور میرے جسم پر نیل کے نشان تھے۔ اس کے بعد مجھے ایک کمرے میں لے جایا گیا وہاں کیمرہ نصب تھے اور میری ویڈیوز بنائی گئیں جنہیں میرے شوہر کو دکھایا گیا۔ اس موقع پر طیبہ گل نے ڈی جی نیب لاہور کی ایک مبینہ آڈیو بھی سنائی۔

ڈی جی نیب کا مؤقف

طیبہ گل کے الزامات پر میجر ریٹائرڈ شہزاد سلیم نے اپنے ردعمل میں کہا کہ طیبہ گل سے میری کبھی کوئی بات نہیں ہوئی، طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو جو آڈیو سنائی وہ غلط ہے، آڈیو میں میری بات نگہت بھٹی سے ہو رہی ہے۔ طیبہ گل کا کیس اور ہے جب کہ نگہت بھٹی کا اور کیس ہے۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/2a4Jz0d

No comments:

Post a Comment

Main Post

Fake vintage wine gang busted in France and Italy, police say

The group is alleged to have made fake labels from famous French vineyards, using them to sell cheap wine. from BBC News https://ift.tt/4s...