پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں 17 جولائی 2022ء کو ہونے میں ضمنی انتخاب میں 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنیوالی پاکستان تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں 5 حلقوں میں کمی جبکہ مجموعی طور پر اضافہ ہوگیا۔
سماء انویسٹی گیشن کی تحقیقات کے مطابق پنجاب کے ضمنی انتخاب میں 2018ء کے انتخاب کے مقابلے میں 5 اضافی سیٹیں جیتنے کے باوجود پی پی 83خوشاب، پی پی 158، پی پی 167، پی پی 170 لاہور میں تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں عام انتخابات 2018ء کے مقابلے میں کمی ہوئی۔
مذکورہ 20 حلقوں میں 2018ء کے انتخابات میں ایک بھی سیٹ حاصل نہ کر سکنے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 4 سیٹیں حاصل کرنے کے باوجود متعدد حلقوں میں پارٹی کے ووٹ بینک میں کمی ہوئی ہے۔
سماء انوسٹی گیشن یونٹ کی تحقیقات کے مطابق 2018ءء کے انتخابات میں 6 لاکھ 82 ہزار 347 ووٹ لیکر 10 سیٹوں پر فتح حاصل کرنیوالی تحریک انصاف کو 2022ء کے ضمنی انتخاب میں 10 لاکھ 25 ہزار 205 ووٹ اور 15 سیٹیں ملیں جبکہ مسلم لیگ ن نے مذکورہ حلقوں میں 2018ء کے انتخابات میں 5 لاکھ 44 ہزار ووٹ لیے تھے لیکن اُس کا کوئی امیدوار کامیابی حاصل نہیں کرسکا تھا، 2022ء کے ضمنی انتخاب میں ن لیگ کو 8 لاکھ 63 ہزار 606 ووٹ ملے اور اس کے 4 امیدوار کامیاب ٹھہرے۔
یوں مجموعی طور پر تحریک انصاف کے ووٹوں میں 3 لاکھ 42 ہزار 858 اور مسلم لیگ ن کے ووٹوں میں 3 لاکھ 19 ہزار 606 ووٹوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
حلقہ جاتی بنیاد پر ووٹ : 2018ء اور 2022ء
سال 2018ء کے انتخابات میں پی پی 158 لاہور میں تحریک انصاف کے امیدوار علیم خان 52 ہزار 299 ووٹ لیکر کر کامیاب ٹھہرے تھے، گو کہ اب بھی تحریک انصاف ہی کے امیدوار میاں عثمان اکرم اس سیٹ پر کامیاب ہوئے لیکن وہ 37 ہزار 463 ووٹ حاصل کرسکے، یوں اس حلقے میں تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں 14 ہزار 836 ووٹوں کی کمی دیکھنے میں آئی۔
اسی طرح پی پی 167 لاہور، پی پی 170 لاہور اور پی پی 228 لودھراں سے 2018ء سے بالترتیب 40 ہزار 704، 25 ہزار 180 اور 43 ہزار 169 ووٹ لے کر کامیاب ہونیوالی پی ٹی آئی 2022ء کے ضمنی انتخاب میں دوبارہ فاتح ٹھہرنے کے باوجود بالترتیب 40 ہزار 511، 24 ہزار 688 اور 38 ہزار 338 ووٹ حاصل کرسکی۔
یوں پی پی 167، 170 اور پی پی 228 میں تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں 193، 492 اور 4 ہزار 831 ووٹوں کی کمی دیکھنے میں آئی۔
حلقہ پی پی 237 بہاولنگر میں 2018ء کے انتخابات میں 47 ہزار 630 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف ضمنی انتخاب میں 31 ہزار 148 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہی اور اس کے ووٹ بینک میں 16 ہزار 482 ووٹوں کی کمی دیکھی گئی۔
مذکورہ 20 حلقوں میں 2018ء کے انتخابات میں 6 لاکھ 82 ہزار 347 ووٹ لیکر 10 سیٹیں حاصل کرنیوالی تحریک انصاف کو 2022ء کے ضمنی انتخاب میں 10 لاکھ 25 ہزار 205 ووٹ ملے اور 15 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ضمنی انتخابات میں کئی حلقوں میں مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ حلقہ پی پی 83 خوشاب میں 2018ء کے انتخابات میں 47 ہزار 684 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہنے والی مسلم لیگ ن 2022ء کے ضمنی انتخاب میں 43 ہزار 587 ووٹ لیکر دوبارہ دوسرے نمبر پر رہی اور اس کے ووٹ بینک میں 4 ہزار 97 ووٹوں کی کمی دیکھنے میں آئی۔
پی پی 158 میں 2018ء کے انتخاب میں 45 ہزار 228 ووٹ حاصل کرنے والے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو اب کی بار 31 ہزار 906 ووٹ ملے اور یوں اس حلقے میں ن لیگ کے ووٹ بینک میں 13 ہزار 322 ووٹوں کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ علاوہ ازیں پی پی 167 میں 2018ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کا امیدوار 38 ہزار 463 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جبکہ موجودہ ضمنی انتخاب میں ن لیگ کا امیدوار 26 ہزار 473 ووٹ حاصل کر سکا اور مذکورہ حلقے میں پارٹی کے ووٹ بینک میں 11 ہزار 990 ووٹوں کی کمی دیکھنے میں آئی۔
پی پی 170 لاہور میں 2018ء کے انتخابات میں 20 ہزار 730 ووٹ لیکر کر دوسرے نمبر پر رہنے والی مسلم لیگ ن کا امیدوار 2022ء کے ضمنی انتخاب میں 17 ہزار 519 ووٹ حاصل کرسکا، یوں مذکورہ حلقے میں ن لیگ کے ووٹ بینک میں 3 ہزار 211 ووٹوں کی کمی دیکھنے میں آئی۔
پی پی 83 خوشاب میں 2018ء کے انتخابات میں 8 ہزار 517 ووٹ لیکر پانچویں نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف ضمنی انتخاب میں 50 ہزار 749 ووٹ لیکر کامیاب ٹھہری اور اس کے ووٹوں میں 42 ہزار 232 ووٹوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
پی پی 90 بھکر میں 2018ء کے انتخابات میں 12 ہزار 994 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف ضمنی انتخاب میں 77 ہزار 865 ووٹ لیکر کامیاب ٹھہری اور پارٹی کے ووٹوں میں 64 ہزار 871 ووٹوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پی پی 97 فیصل آباد میں بھی تحریک انصاف کے امیدوار 2018ء کے انتخابات میں 37 ہزار 932 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے اور ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار 67 ہزار 22 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ٹھہرے اور حلقے میں پارٹی کے ووٹوں میں 29 ہزار 90 ووٹوں کا اضافہ ہوا۔
پی پی 125جھنگ میں 2018ء میں تحریک انصاف کے امیدوار کو 38 ہزار 461 ووٹ ملے اور وہ دوسرے نمبر پر رہا جبکہ ضمنی انتخاب میں 82 ہزار 297 ووٹ لیکر کامیاب ٹھہرا اور حلقے میں پارٹی کے ووٹوں میں 43 ہزار 831 ووٹوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح پی پی 127 جھنگ میں 2018ء کے انتخابات میں 26 ہزار 609 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف ضمنی انتخاب میں 71 ہزار 648 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ٹھہری اور اس کے ووٹ بینک میں 45 ہزار 39 ووٹوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
حلقہ 140 شیخوپورہ سے 2018ء کے انتخابات میں 32 ہزار 862 ووٹ لیکر فاتح تحریک انصاف ضمنی انتخاب میں 50 ہزار 166 ووٹ لیکر دوبارہ کامیاب ہوئی اور اس کے ووٹ بینک میں 17 ہزار 304 ووٹوں کا اضافہ ہوا۔
پی پی 217 ملتان سے 31 ہزار 716 ووٹوں کے ساتھ 2018ء انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف کے امیدوار ضمنی انتخاب میں 47 ہزار 349 ووٹ لیکر کامیاب ٹھہرے اور اس کے ووٹ بینک میں 15 ہزار 633 ووٹوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
حلقہ 224 لودھراں میں 2018ء کے انتخابات میں 60 ہزار 482 ووٹ لیکر کامیاب تحریک انصاف کے امیدوار ضمنی انتخاب 69 ہزار 881 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے اور اس کے ووٹ بینک میں 9 ہزار 399 ووٹوں کا ضافہ ہوا۔
پی پی 272 مظفر گڑھ سے 2018ء کے انتخابات میں 27 ہزار 752 ووٹ لیکر کامیاب تحریک انصاف کے امیدوار 46 ہزار 69 ووٹ لیکر کامیاب ٹھہرے اور پارٹی کے ووٹ بینک میں 18 ہزار 317 ووٹوں کا اضافہ ہوا۔
پی پی 273 مظفرگڑھ میں 2018ء کے انتخابات میں 36 ہزار 9 ووٹ لیکر کامیاب تحریک انصاف نے ضمنی انتخاب میں ناکامی کے باوجود 51 ہزار 232 ووٹ حاصل کئے اور اس کے ووٹ بینک میں 15 ہزار 223 ووٹوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
پی پی 282 لیہ میں 2018ء کے انتخابات میں 26 ہزار 992 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف کے امیدوار ضمنی انتخاب میں 57 ہزار 118 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ٹھہرے اور پارٹی کے ووٹ بینک میں 30 ہزار 126 ووٹوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پی پی 288 ڈیرہ غازی خان سے 2018ء کے انتخابات میں تحریک انصاف 30 ہزار 132 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف کے امیدوار 2022ء ضمنی انتخاب میں 58 ہزار 166 ووٹ لیکر کامیاب ٹھہرے اور پارٹی کے ووٹ بینک میں 28 ہزار 34 ووٹوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
پی ٹی آئی کی شرح نمو نے ن لیگ کی حمایت کو پیچھے چھوڑ دیا
پی پی 70 راولپنڈی: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 38.5 فیصد اضافہ
پی پی 70 راولپنڈی: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 41.5 فیصد اضافہ
پی پی 83 خوشاب: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 9.3 فیصد کمی
پی پی 83 خوشاب: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 83.3 فیصد اضافہ
پی پی 90 بھکر: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 32.5 فیصد اضافہ
پی پی 90 بھکر: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 83.4 فیصد اضافہ
پی پی 97 فیصل آباد: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 43.4 فیصد اضافہ
پی پی 97 فیصل آباد: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 35 فیصد اضافہ
پی پی 125 جھنگ: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 53.3 فیصد اضافہ
پی پی 125 جھنگ: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 7.4 فیصد کمی ہوئی، اس حلقے میں 2018ء میں ن لیگ نے آزاد امیدوار فیصل جبوانہ کی حمایت کی تھی۔
پی پی 127 جھنگ: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے 62.9 فیصد اضافہ
پی پی 127 جھنگ: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 42.3 فیصد اضافہ ہوا، اس حلقے میں بھی ن لیگ نے 2018ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار محمد اسلم کی حمایت کی تھی۔
پی پی 140 شیخوپورہ: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 34.5 فیصد اضافہ
پی پی 140 شیخوپورہ: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 19 فیصد اضافہ
پی پی 158 لاہور: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 39.6 فیصد کمی
پی پی 158 لاہور: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 41.8 فیصد کمی
پی پی 167 لاہور: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 45.3 فیصد کمی
پی پی 167 لاہور، ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 0.5 فیصد کمی
پی پی 168 لاہور: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 30.4 فیصد کمی
پی پی 168 لاہور: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 5.2 فیصد اضافہ
پی پی 170 لاہور: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 2 فیصد کمی
پی پی 170 لاہور: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 18.3 فیصد کمی
پی پی 202 ساہیوال: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 25.4 فیصد اضافہ
پی پی 202 ساہیوال: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 8.2 فیصد اضافہ
پی پی 217 ملتان: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 46.6 فیصد اضافہ
پی پی 217 ملتان: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 33 فیصد اضافہ
پی پی 224 لودھراں: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 14.2 فیصد اضافہ
پی پی 224 لودھراں: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 13.5 فیصد اضافہ
پی پی 228 لودھراں: ضمنی انتخاب 2022ءمیں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 8.7 فیصد کمی
پی پی 228 لودھراں: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 12.6فیصد کمی
پی پی 237 بہاولنگر: ضمنی انتخاب 2022ء تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 34.6 فیصد کمی
پی پی 237 بہاولنگر: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 18.6 فیصد کمی
مسلم لیگ ن نے حلقہ پی پی 237 میں 2018ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار فدا حسین کی حمایت کی تھی۔
پی پی 272 مظفر گڑھ: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 153.2 فیصد اضافہ
پی پی 272 مظفر گڑھ: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 35.4 فیصد اضافہ
مسلم لیگ ن کی جانب سے 2018ء کے انتخابات میں حلقہ 272 مظفر گڑھ میں آزاد امیدوار باسط سلطان کی حمایت کی گئی تھی
پی پی 273 مظفرگڑھ: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 29.7 فیصد اضافہ
پی پی 273 مظفر گڑھ: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 75.2 فیصد اضافہ
پی پی 288 ڈیرہ غازی خان، ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے 48.2 فیصد اضافہ
مسلم لیگ ن نے پی پی 288 میں 2018ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار محسن عطاء کی حمایت کی گئی تھی
پی پی 282 لیہ: ضمنی انتخاب 2022ء میں تحریک انصاف کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 52.7 فیصد اضافہ
پی پی 282 لیہ: ضمنی انتخاب 2022ء میں مسلم لیگ ن کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں 2018ء کے مقابلے میں 34 فیصد اضافہ
ضمنی انتخابات کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ میں کمی
عام انتخابات 2018ء کے مقابلے میں 2022ء کے ضمنی انتخابات میں پی پی 127، پی پی 170، پی پی 168 اور پی پی 237 میں ٹرن آؤٹ 11 فیصد کم رہا۔
ضمنی انتخابات کے دوران بعض دیگر حلقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ اس سے بھی کم رہا، پی پی 167 کا ٹرن آؤٹ 2018ء کے عام انتخابات کے مقابلے میں 2022ء میں 13.1 فیصد کم رہا۔
ضمنی انتخابات 2022ء میں پی پی 158 کا ٹرن آؤٹ 15 فیصد کم رہا اور پی پی 140 میں ووٹر ٹرن آؤٹ عام انتخابات کے مقابلے میں 14 فیصد کم تھا۔
پی پی 125 کا ووٹر ٹرن آؤٹ 2018 کے عام انتخابات کے مقابلے میں 5.9 فیصد کم رہا۔
عام انتخابات کے مقابلے میں ضمنی انتخابات میں پی پی 97 کا ٹرن آؤٹ 6 فیصد، پی پی 90 کا 1.12 فیصد اور پی پی 83 کا ووٹر ٹرن آؤٹ 9.15 فیصد کم رہا۔
عام انتخابات 2018ء کے مقابلے میں ضمنی انتخاب 2022ء میں ووٹر ٹرن آؤٹ 5.1 فیصد، پی پی 82 کا 5.8 فیصد اور پی پی 288 کا 2 فیصد کم رہا۔
پی پی 273 کے ووٹر ٹرن آؤٹ میں 8 فیصڈ اور پی پی 272 کے ٹرن آؤٹ میں 6 فیصد کمی ہوئی،پی پی 228 کا ٹرن آؤٹ 2022ء کے انتخابات میں عام انتخابات کے مقابلے میں 2 فیصد کم رہا۔
پی پی 224 میں عام انتخابات 2018ء کے مقابلے میں ضمنی انتخاب 2022ء میں ووٹر ٹرن آؤٹ 6 فیصد اور پی پی 217 میں 9 فیصد جبکہ پی پی 202 میں 2.9 فیصد کم رہا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/9aZpuoD
No comments:
Post a Comment