انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) نے تحریک انصاف کے آزادی مارچ سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئی ایس آئی اور آئی بی نے مارچ سے متعلق رپورٹس سربمہر لفافوں میں جمع کرا دیں۔ وزارت داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کی رپورٹس آج جمع ہوں گی۔
سیکرٹری داخلہ،چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد نے بھی آج سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سے مشاورت کی، عدالت نے مذکورہ تینوں افسران سے بھی مارچ سے متعلق رپورٹس طلب کر رکھی ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یکم جون کو تحریک انصاف کے 25 مئی کو ہونے والے لانگ مارچ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا تھا۔
تحریری فیصلے کے مطابق عدالت عظمیٰ کو مایوسی ہوئی کہ عدالتی کوشش کا احترام نہیں کیا گیا، عدالت کی کارروائی کا مقصد دونوں فریقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا تھا، عدالتی حکم نامہ موجود فریقوں کی موجودگی میں جاری کیا گیا، اس کیس میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعلیٰ اخلاقی اقدار میں کمی واقع ہوئی، سیاسی جماعتوں کےاقدام سے عوامی حقوق اور املاک کو نقصان پہنچا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے مگر یہ ریاست کی اجازت کے ساتھ ہوسکتا ہے، ایسے احتجاج کی اجازت ہونی چاہیے جب تک آرٹیکل 15 اور16 کے تحت پابندیاں لگانا ناگزیر ہوجائے، احتجاج کا حق قانونی، معقول بنیادوں کے بغیر نہیں روکا جاسکتا۔
عدالت نے آئی جی پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری وزارت داخلہ سے بھی ایک ہفتے میں سوالوں کے جواب طلب کیے تھے۔
سوالات میں پوچھا گیا کہ عمران خان نے پارٹی ورکرز کو کس وقت ڈی چوک جانے کی ہدایت کی؟ کس وقت پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک میں لگی رکاوٹوں سے آگے نکلے؟ کیا ریڈ زون میں داخل ہونے والے ہجوم کی نگرانی کوئی کررہا تھا؟ کیا حکومت کی جانب سے دی گئی یقین دہائی کی خلاف ورزی کی گئی؟ کتنے مظاہرین ریڈزون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے؟
عدالت نے زخمی، گرفتار اور اسپتال میں داخل ہونے والے مظاہرین کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ہیں۔ ثبوتوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائیگا کہ عدالتی حکم کی عدم عدولی ہوئی یا نہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/4aVlep8
No comments:
Post a Comment