پاکستان کے مشہور ڈیزائنر علی ذیشان پر عائشہ شیخ نامی آرٹسٹ نے اپنے پروجیکٹ کی نقل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں عائشہ شیخ نے کہا کہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ میں غصے میں آؤں یا پھر اتنے بڑے فیشن ڈیزائنر کی جانب سے اپنے آرٹ ورک کی چوری پر فخر محسوس کروں۔
عائشہ کی پوسٹ کے مطابق انہوں نے سال 2018 میں اپنے تھیسس پروجیکٹ کیلئے باڈی شیمنگ اور خود سے محبت کے تصورات پر کام شروع کیا ۔
انہوں نے دعوی کیا کہ میں نے انڈس ویلی اسکول کے 2019 کے تھیسس شو میں اپنا کام پیش کیا تھا اور بعدازاں میں سال 2020 میں کوئل گیلری میں پیش کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے آرٹ اسکول کے چند دوستوں نے مارچ 2022 میں ہونے والے علی زیشان کے آرٹ شو کی پوسٹ بھیجی تو پہلے میں نے سوچا کہ یہ صرف اتفاق ہوسکتا ہے لیکن انہوں نے اپنے شو میں دکھائے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا یقین اُس وقت پختہ ہوگیا تھا جب میرے ایک ساتھی نے مجھے علی ذیشان کے تھیٹر اسٹوڈیو کے آئی جی کی پوسٹیں دوبارہ دکھانے کی کوشش کریں لیکن اُس وقت تک اس پوسٹ کو ہٹا دیا گیا تھا اور یہی وہ وقت تھا جب مجھے یقین ہوگیا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے جذبات ابھی بھی کشمکش کا شکار ہیں لیکن ایک چیز کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ ہمیں فنکار برادری میں مزید بیداری پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کی چیزوں کو نظر انداز نہ کیا جائے، اور جو بھی ایسی کوئی کوشش کرے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
عائشہ میں مزید کہا کہ ہم سب اپنے تصورات کو بنانے اور انتہائی لگن اور محنت کے ساتھ اپنا آرٹ ورک تخلیق کرنے کے عمل سے گزرتے ہیں۔
from SAMAA https://ift.tt/xIBCZkq
No comments:
Post a Comment