تاجر رہنماؤں نے سیاسی جماعتوں کے طرز عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان قوم کو تقسیم نہ کریں۔
فاریکس ایسو سی ایشن کے زیر اہتمام ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافے کے رجحان اور ملکی معاشی بحرانی صورتحال کے پیش نظر کراچی کے مقامی ہوٹل میں ہفتہ کو ”مضبوط روپیہ مضبوط پاکستان” کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں اسٹاک، فاریکس، ریئل اسٹیٹ، صنعت و تجارت سمیت تمام کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ روپیہ جس تیزی کے ساتھ گر رہا ہے وہ تشویشناک ہے، ملک کو بدترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے اور سیاسی عدم استحکام بیرونی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچارہا ہے، جس پر قابو پانے کیلئے سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلاف بھلا کر ملک کی بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا۔
تاجر رہنماؤں نے حکومت سے ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔
کانفرنس میں چیئرمین عارف حبیب گروپ عارف حبیب، چیئرمین آباد محسن شیخانی، چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک محمد بوستان، ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ، ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدور محمد حنیف گوہر، ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، عبدالمجید پردیسی، حنیف گلیکسی، حنیف میمن، حاجی ہارون نے خطاب کیا۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سب سے بڑا مسئلہ فاریکس ایکسچینج کی کمی کا ہے، ہمارے ملک کی امپورٹ، ایکسپورٹ سے کہیں زیادہ ہے اور ملک کو سالانہ 27 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا ہے، ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اس سال بہتری آئی ہے لیکن برآمدات اور ترسیلات زر بڑھانے پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں انویسٹمنٹ کے مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام نے سرمایہ کاروں کو خوف میں مبتلا کردیا ہے، بزنس کمیونٹی کو میدان میں آکر سیاسی پارٹیوں پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔
عارف حبیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو ماننا ضروری ہوگیا ہے، سبسڈیز کے ختم ہونے سے ملک میں مہنگائی ہوگی، دنیا بھر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ 5 سال تک گاڑیوں کی امپورٹ کو بند کردینا چاہئے، 15 سے 18 ارب ڈالر کی بچت غیر ضروری درآمدات بند کرنے سے ہوسکتی ہے۔
محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ سیاسی ہلچل نے تباہی پھیلا دی ہے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل فوری طور پر آئی ایم ایف کی پالیسی لاگو کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کیلئے آئی ایم ایف مجبوری بن چکا ہے، حکومت کو سیاسی دباوٗ سے ماورا ہوکر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
مرزا اختیار بیگ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی حالات بد سے بدتر ہوچکے ہیں، ملک کی معیشت بہت کمزور ہوچکی ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہوگئی ہے، ملک میں صرف ڈیڑھ ماہ کا امپورٹ بل رہ گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو کشیدگی ختم کرنا ہوگی، ملک میں مالیاتی اداروں کا وقار مجروح ہورہا ہے، فوج کو متنازع مت بنائیے، ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا بلکہ ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے اور بھارت اپنی سازش میں کامیاب ہورہا ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ لگژری آئٹم کی امپورٹ کو فوری بند کرنا ہوگا، ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانی ہوگی، اسٹاک مارکیٹ کا سرمایہ کار گھبرایا ہوا ہے، اوورسیز پاکستانی ملک میں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں، بیرونی قرضے ملک میں لگنے کے بجائے کرپشن کی نذر ہوگئے، سیاسی جماعتوں کو ایک نقطے پر متفق ہونا ہوگا۔
from SAMAA https://ift.tt/mPRN9b2
No comments:
Post a Comment