امریکی ادارے برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کا کہنا ہے کہ مذہب کی آزادی میں لباس کے انتخاب کی آزادی بھی شامل ہے۔
ٹویٹر پیغام میں بین الاقوامی مذہبی آزادی کے سفیر کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے حکام کو مذہبی لباس کی اجازت کا تعین نہیں کرنا چاہیے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
Religious freedom includes the ability to choose one’s religious attire. The Indian state of Karnataka should not determine permissibility of religious clothing. Hijab bans in schools violate religious freedom and stigmatize and marginalize women and girls.
— Amb. at Large for International Religious Freedom (@IRF_Ambassador) February 11, 2022
واضح رہے کہ بھارت میں مودی حکومت کی زیر قیادت انتہا پسند ہندووں کی حکمران جماعت نے مسلمانوں پرعرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے جس کی ایک دل دہلا دینے والی مثال منگل کو ریاست کرناٹک میں سامنے آئی۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ زعفرانی شالیں پہنے ہندو انتہا پسند طلبا کے ایک گروپ ایک برقع پوش طالبہ کو ہراساں کررہے ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ہراسانی کا نشانہ بننے والی مسلمان طالبہ مسکان خان کا کہنا تھا کہ ایسے ہی واقعات 5 دیگر خواتین کے ساتھ بھی پیش آچکے ہیں۔
واقعہ کے خلاف بھارت کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور حالات کشیدہ ہونے پر ریاستی حکومت کو 3روز کے لیے تعلیمی ادارے بند کرنا پڑے۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں گذشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طالبات اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف جاری ہے اور یہ معاملہ اب ہائی کورٹ میں ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ 5 طالبات کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے، یہ دو درخواستیں ان طالبات کو حجاب پہننے سے روکے جانے کے بعد دائر کی گئی ہیں۔
گذشتہ ماہ سے سرکاری پری یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے حجاب کے خلاف سخت اقدام کی وجہ سے متعدد طالبات کئی ہفتوں سے کلاسز میں نہیں جا سکی ہیں۔
انتہا پسند ہندو کرناٹک سمیت بھارت کی کئی ریاستوں میں مسلمان طالبات کو مسلسل ہراساں کر رہے ہیں جس کے خلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔
from SAMAA https://ift.tt/1FptrOz
No comments:
Post a Comment