سفاری زو کے اخراجات پورے کرنے کےلیے شیروں کی فروخت 

لاہور کے سفاری زو میں جانوروں کے اخراجات پورے کرنے کےلئے جانوروں کو ہی فروخت کیا جانے لگا۔ گزشتہ سال 14 شیر فروخت ہوئے جبکہ رواں سال 12 شیروں کو بیچا جارہا ہے۔

پنجاب کے محکمہ جنگلی حیات کے زیر انتظام 242 ایکڑ رقبے پر محیط یہ سفاری زو جسے 1982 میں سینکڑوں جانوروں کا مسکن بنایا گیا۔ متعلقہ حکام کی غفلت سے جانوروں کے حالات خراب ہیں جبکہ  جنگلے بھی ٹھیک حالت میں نہیں۔ انتظامیہ نے مالی مشکلات دور کرنے کےلیے شیروں کو فروخت کرنا معمول بنا لیا ہے ۔

انتظامیہ کا موقف ہے کہ شیر ایک سال میں 3 سے 4 بار بچے دیتے ہیں ہمارے پاس اتنی جگہ موجود نہیں کہ اتنے شیروں کو رکھا جاسکے۔

پنجرے میں رعب سے ٹہلتے غراتے جنگل کے یہ بادشاہ صرف ایک سے ڈیرھ لاکھ میں روپے فی شیر میں فروخت کئے جائیں گے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ان کا ریٹ کچھ اور ہی بتایا جاتا ہے۔

اوپن مارکیٹ میں ایک شیر 35 سے 40 لاکھ میں ملتا ہے جبکہ یہاں تو بکرے سے بھی سستا شیر دیا جا رہا ہے، شیروں کی فروخت کی خبر پر انہیں دیکھنے کےلیے آنے والے لوگ بھی اداس ہیں۔

ایک پنجرے میں کئی کئی شیر موجود جبکہ بیشتر پنجرے خالی ہیں تاہم انتظامیہ ہر سال کی طرح اس سال بھی جانوروں کےلیے مطلوبہ جگہ نہ ہونے کا رونا رو رہی ہے۔ مالی بحران ، جگہ کی کمی ، خوراک کی قلت یا وجہ کچھ بھی ہو ہر سال جنگل کے بادشاہ کو کوڑیوں کے بھاو بیچنا بچوں سے سستی تفریح  چھیننے کے مترادف ہے۔



from SAMAA https://ift.tt/ImZXhRf

No comments:

Post a Comment

Main Post

The truth behind your £10 dress: Inside the Chinese factories fuelling Shein's success

Workers making clothes for the fast fashion giant tell the BBC they labour for up to 75 hours a week. from BBC News https://ift.tt/B3o48WX...